اَلْکَوْرُ:کے معنی کسی چیز کو عمامہ کی طرح لپیٹنے اور اس کو اوپر تلے گھمانے کے ہیں۔چنانچہ آیت: (یُکَوِّرُ النَّہَارَ عَلَی الَّیۡلِ) (۳۹۔۵) اور وہی رات کو دن پر لپیٹتا اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے۔میں مطالع شمسی کے تبدیل ہونے سے دن رات کے بڑھنے اور گھٹنے کو تکویر سے تعبیر فرمایا ہے۔طَعَنَہٗ فَکَوَّرَہٗـاس کو نیزہ ماکر گچھلی کردیا۔ اِکْتَارَ الْفَوْسُ:گھوڑے کا دوڑتے وقت اپنی دم گھمانا اور بہت سے اونٹوں کو بھی کَوْرٌ کہا جاتا ہے اور کُوَّارَۃُ النَّحْلِ کے معنی شہد کے چھتہ کے ہیں۔اَلْکَوْرُ کے معنی اونٹ کا پالان بھی آتے ہیں اور ہر بڑے شہر کو کُوْرَۃٌ کہا جاتا ہے یعنی وہ علاقہ جس میں بہت سی بستیاں اور دیہات جمع ہوں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
كُوِّرَتْ | سورة التكوير(81) | 1 |
وَيُكَوِّرُ | سورة الزمر(39) | 5 |
يُكَوِّرُ | سورة الزمر(39) | 5 |