Blog
Books
Search Quran
Lughaat

القَیْضُ کے معنی انڈے کے اوپر کا چھلکا کے ہیں اور چھلکا چونکہ اس کے باقی ماندہ اجزاء پر محیط اور مستولی ہوتا ہے لہذا اس سے قَیَّضَ (فعل) کسی چیز پر غالب اور مستولی ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے:قَیَّضْنَالَھُمْ قُرَنَآئَ اور ہم نے شیطانوں کو ہم نشین مقرر کردیا ہے اسی طرح آیت کریمہ: (وَ مَنۡ یَّعۡشُ عَنۡ ذِکۡرِ الرَّحۡمٰنِ نُقَیِّضۡ لَہٗ شَیۡطٰنًا) (۴۳۔۳۶) اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرلے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں۔میں نُقَیِّضْ لَہٗ شیطانا کے معنی یہ ہیں کہ ہم اس سے الگ ہوجاتے ہیں تاکہ شیطان اس پر اس طرح مسلط ہوجائے جیسے انڈے کا اوپر کا چھلکا اپنے مَافِیْھَا پر مستولی رہتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
نُـقَيِّضْ سورة الزخرف(43) 36
وَقَيَّضْنَا سورة حم السجدہ(41) 25