اَلْحِقفُ: منحنی تودۂ ریت۔ اس کی جمع اَحْقَافٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذۡ اَنۡذَرَ قَوۡمَہٗ بِالۡاَحۡقَافِ ) (۴۶:۲۱) کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت کی۔ ظَبْیٌ حَاقِفٌ: وہ ہرن جو ریت کے تودوں میں رہتا ہو۔ اِحْقَوْقَفَ: مائل ہوکر ریت کے تودہ کی طرح ہوجانا شاعر نے کہا ہے۔ (1) ع (رجز) (۱۱۵) سَمَاوَۃُ الْھِلَالِ حَتّٰی احْقَوقَفَا چاند کو راتیں تدریجاً کم کرتی رہتی ہیں حتیٰ کہ وہ کمان کی طرح خمیدہ ہوکر کر رہ جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِالْاَحْقَافِ | سورة الأحقاف(46) | 21 |