مَکَّۃُ : یہ ایک مشہور شہر کا نام ہے۔ اور تَمَکَّکْتُ الْعَظْمَ سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ہڈی سے گودا اور مغز نکالنے کے ہیں۔ اِمْتَکَّ الْفَصِیْلُ مَافِیْ ضَرْعِ اُمِّہ: اونٹ کے بچے نے اپنی ماں کے تھنوں سے سارا دودھ چوس لیا۔ اسی سے تَمَکُّکٌ بمعنی استقصاء استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ حدیث ہے۔ (1) (۱۲۳) (لَاتَمَکُّوْاعَلٰی غُرَمَائِ کُمْ ) اپنے قرضداروں سے مطالبہ میں اصرار نہ کرو۔ اور مَکَّۃ کو مَکَّہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حدود کے اندر ظلم کرنے والوں کو ہلاک کردیتا ہے۔ خلیل کا قول ہے کہ روئے زمین کے وسط میں واقع ہونے کی وجہ سے اسے مکہ کہا گیا ہے جیسا کہ مغز ہڈی کے درمیان ہوتا ہے۔ اَلْمَکُّوْکُ: ( والجمع مکاکی ) صواع کی طرح کا ایک طاس جو پانی پینے اور غلہ ماپنے کے کام آتا ہے۔ (یہ صاح کا ۱/۲۱ ہوتا ہے) ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
مَكَّةَ | سورة الفتح(48) | 24 |