Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَللَّات اور اَلْعُزَّیٰ۔دو بتوں کے نام ہیں۔اَللِّات اصل میں اﷲ ہے ہاء کو حذف کرکے اس کے عوض تاء تانیث لائی گئی ہے اور اس تانیث سے اﷲ تعالیٰ کے مرتبہ سے کم ہونے پر تنبیہ کرنا مقصود ہے اور یہ کہ وہ اس کو اپنے زعم میں قرب الہیٰ حاصل کرنے کا خاص ذریعہ سمجھتے ہیں۔اور آیت کریمہ: (وَّ لَاتَ حِیۡنَ مَنَاصٍ) (۳۸۔۳) اور وہ رہائی کا وقت نہیں تھا میں فراء کے نزدیک لَاتَ اصل میں لَا حِیْنَ ہے اور اس میں تاء زائدہ ہے جیسا کہ ثُمَّتَ اور رُبَّتَ میں لائی جاتی ہے۔بعض اہل بصرہ نے کہا ہے وَلَاتَ بمعنی لَیْسَ ہے ابوبکر العلاف کا قول ہے کہ یہ اصل میں لَیْسَ ہے (1) یا الف سے اور سیہن تاء سے تبدیل ہوکر لَاتَ بن گیا ہے جیسا کہ نَاسٌ میں ایک لغت نَاتٌ بھی ہے بعض کا قول ہے لَاتٌ اصل میں لَا ہی ہے اس میں تاء تانیث کا اضافہ کرکے ایک ساعت یا مدت کے معنی پر تنبیہ کی گئی ہے اور پوری بات یوں ہے: (لَیْسَتِ السَّاعَۃُ اَوِالْمُدَّۃُ حِیْنَ مَنَاصٍ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اللّٰتَ سورة النجم(53) 19