اس سے ذوی العقول مراد ہوتے ہیں۔ اور غیرذوی العقول پر اس کا اطلاق یا تو اس وقت(۱) ہوتا ہے۔ جب وہ ذوی العقول کے بالتبع مراد ہوں مثلاً رَاَیْتُ مَنْ فِیْ الدَّارِ۔ کہہ کر گھر کے لوگ او ربہائم دونوں مراد لیے جائیں۔ اور اس (۲) وقت جب اہل نطق کے ساتھ شامل کر کے پھر ان کی تفصیل بیان کرنا مقصود ہوتی ہے۔ جیسے فرمایا: (فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّمۡشِیۡ عَلٰی بَطۡنِہٖ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّمۡشِیۡ عَلٰی رِجۡلَیۡنِ) الاٰیۃ تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو پیٹ کے بل چلتے ہیں۔ اور بعض ایسے ہیں جو دو پاؤں پر چلتے ہیں۔ اور یہ تنہا غیر ذوی العقول کے لیے استعمال نہیں ہوتا اسی لیے بعض محدثین نے اغنام (عوام) سے انسانیت کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مَنْ استفہامیہ کے ساتھ کے متعلق سوال کرنا غلط ہے۔ پس آیت میں تنبیہ ہے کہ وہ بمنزلہ جانوروں کے ہیں یا ان سے بھی کمتر درجہ کے ہیں۔ ’’مَنْ‘‘ واحد، جمع، مذکر، مؤنث سب کے لیے یکساں طور پر استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ آیت: (وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُ ) (۶:۲۵) اور ان میں بعض ایسے ہیں جو تمہاری باتوں کی طرف کان رکھے ہیں۔ میں من کے بعد ضمیر واحد مذکر لائی گئی ہے۔ اور آیت : (وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُوۡنَ اِلَیۡکَ) (۱۰:۴۲) اور ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں۔ میں مَنْ کی طرف ضمیر جمع لوت رہی ہے، نیز فرمایا: (وَ مَنۡ یَّقۡنُتۡ مِنۡکُنَّ لِلّٰہِ) (۳۳:۳۱) اور جو تم میں سے خدا … کی فرمانبردار رہے گی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَمَنٰوةَ | سورة النجم(53) | 20 |