اَلْوَضْنُ:اس کے اصل معنی زرہ بافی کے ہیں اور استعارۃ کسی چیز کو مضبوطی کے ساتھ بننے پر بولا جاتا ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے:۔ (عَلٰی سُرُرٍ مَّوۡضُوۡنَۃٍ ) (۵۶۔۱۵) (جواہرات) سے مرصع پلنگوں پر۔اور اسی سے وَضِیْنُ النَّاقَۃِ ہے جس کے معنی حرام یعنی پالان کسنے کی رسی کے ہیں۔اس کی جمع وُضُنٌ ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
مَّوْضُوْنَةٍ | سورة الواقعة(56) | 15 |