اَلتَّّمَطَیْ (تفعل) اس کے اصل معنی اَلْمَطَا (پیٹھ ) کو بڑھانے اور لمبا کرنے کے ہیں ( جیسا کہ انگڑائی لیتے وقت انسان کرتا ہے۔ اور کنایہ کے طور پر اکڑ کر چلنے کے معنی میں آتا ہے) قرآن پاک میں ہے:۔ (ثُمَّ ذَہَبَ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ یَتَمَطّٰی) (۷۵۔۳۳) پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا۔ اَلْمَطِیَّۃُ : وہ اونٹ جس کی اَلْمَطَا یعنی پیٹھ پر سواری کی جاتی ہے۔ اور اِمْتَطَیْتُہ (افتعال) کے معنی ہیں میں اس کی پیٹھ پر سوار ہوا اسی سے مجاز، اس رفیق کو جس پر انسان کو پورا بھروسہ ہو مِطْیٌ کہا جاتا ہے جیسے ظَھْرٌ
Words | Surah_No | Verse_No |
يَتَمَطّٰى | سورة القيامة(75) | 33 |