اَلنَّشْطُ (ض) کے اصل معنی گرہ کھولنے کے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (وَّ النّٰشِطٰتِ نَشۡطًا) (۷۹:۲) اور ان کی قسم جو آسانی سے کھول دیتے ہیں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ نَاشِطَاتِ سے مراد ستارے ہیں جو مشق سے نکل کر حرکت فلک سے مغرب کی طرف جاتے ہیں۔ یا خود مشرق سے مغرب کو چلے جاتے ہیں۔ یا خود مشرق سے مغرب کو چلتے ہیں اور یہ ’’ثَوْرٌ نَاشِطٌ‘‘ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ایک علاقہ سے نکل کر دوسرے علاقہ میں جانے ولے بیل کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ نَاشِطَاتٌ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو امور کو طے کرتے ہیں۔ اور یہ نَشَطْتُّ الْعُقْدَۃَ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی گرہ لگانے کے ہیں اور یہاں خاص کر نَشْطٌ کے لفظ سے جس کے معنی آسانی سے کھلنے والی گرہ کے ہیں۔ اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ فرشتے نہایت آسانی سے ان امور کو سرانجام دے رہے ہیں جن پر کہ وہ مامور ہیں۔ بِئْرٌ اَنْشَاطٌ: کم گہرا کنوں جس سے پانی کا ڈول ایک ہی جھٹکے میں بارہ آجائے۔ اَلنَّشِیْطَۃُ: اس مال کو کہتے ہیں جو رئیس قوم تقسیم غنیمت سے قبل اپنے لیے مخصوص کرلیتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ نَشِیْطَۃٌ ان اونٹوں کو کہا جاتا ہے جو بلاقصد ہاتھ لگ جائیں اور حدی خواں کے بغیر ہی نشاط سے چلتے ہوں۔ نَشَطَتْہُ الْحَیَّۃُ اسے سانپ نے کاٹ کھایا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
نَشْطًا | سورة النازعات(79) | 2 |
وَّالنّٰشِطٰتِ | سورة النازعات(79) | 2 |