نَخِرَۃٌ بوسیدہ:قرآن پاک میں ہے:۔ (ءَ اِذَا کُنَّا عِظَامًا نَّخِرَۃً ) (۷۹۔۱۱) بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے۔یہ نَخِرَتِ الشَّجَرَۃُ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی تیز ہوا چلنے سے بوسیدہ درخت میں آواز پیدا ہونے کے ہیں اور اَلنَّخِیْرُ:خراٹے کی آواز جو نیند کی حالت میں ناک سے نکلتی ہے اور ناک کے دونوں نتھنوں کو جن سے آواز نکلتی ہے نُخْرَتَانِ یا مَنْخَرَیْنِ کہتے ہیں۔ اَلنَّخُوْرُ:وہ اونٹنی کہ جب تک اس کے نتھنوں میں انگلی ڈال کر سہلایا نہ جائے۔دودھ نہ دے۔ اَلنَّاخِرُ:خراٹے بھرنے والے آدمی کو نَاخِرٌ کہا جاتا ہے اسی سے محاورہ ہے مَابِالدَّارِ نَاخِرٌ:گھر میں کوئی نہیں رہا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
نَّخِرَةً | سورة النازعات(79) | 11 |