اَلْوَجْشُ:یہ اَلْاِنْسُ کی ضد ہے اور وہ جانور جو انسان سے مانوس نہیں ہوتے انہیں وَحْشٌ کہا جاتا ہے اس کی جمع وُحُوْشٌ ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ اِذَا الۡوُحُوۡشُ حُشِرَتۡ ) (۸۱۔۵) اور جب وحشی جانور جمع کیے جائیں گے۔اور مَکَانٌ وَحْشٌ:اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی آبادی نہ ہو۔جیسے کہا جاتا ہے۔لَقِیْتُہ بِوَحْشِ اِصْمِتَ یعنی میں نے ویران جگہ میں اس سے ملاقات کی۔ (1) بَاتَ فُلَانٌ وَحْشَا:اس نے بھوکے رات گزاری اس کی جمع اَوْحَاشٌ آتی ہے۔اور وَحْشٌ سے اَرْضٌ مُوْحِشَۃٌ (ویران جگہ) کا محاورہ ہے اور اس کی طرف نسبت فکے وقت وَحْشِیٌ کہا جاتا ہے اور وَحْشِیٌّ اِنْسِیٌّ کے بالمقابل آتا ہے۔اور کسی شے کی ہر وہ جہت جو انسان کی طرف ہواسے اِنْسِیٌّ اور دوسری جانب وحشی کہا جاتا ہے۔چنانچہ اسی معنیہ میں وَحْشِیُّ الْقَوْسِ وَاِنْسِیُّہ کا محاورہ آتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْوُحُوْشُ | سورة التكوير(81) | 5 |