اَلْاِرَمُ۔ دراصل اس نشان کو کہتے ہیں جو پتھروں سے بنادیا جاتا ہے اس کی جمع ارامٌ ہے او رپتھروں کو اُرَّم کہا جاتا ہے اور اسی سے غضب ناک آدمی کے متعلق کہا جاتا ہے۔ فُلَانٌ یَحْرِقُ الْاُرَّمَ یعنی فلاں مارے غصے کے دانت پیستا ہے او رآیت کریمہ : (اِرَمَ ذَاتِ الۡعِمَادِ ) (۸۹:۶) ارم ستونوں والے۔ میں ارم سے بلند او رمزین ستون مراد ہیں (جو قوم عاد نے بنائے تھے) مَا بِھَا اَرِمٌ وَاَرِیْمٌ یعنی اس میں کوئی نہیں اصل میں اس کے معنی اَللَّازِمُ لِلَّازِم کے ہیں او راس کا استعمال ہمیشہ (حرف) نفی کے ساتھ ہوتا ہے جس طرح کہ مَا بِھَا دِیَّارٌ کا محاورہ ہے اور اس کے اصل معنی مقیم فی الدار کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اِرَمَ | سورة الفجر(89) | 7 |