Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْجَمُّ: کے معنی ہر چیز کی کثرت اور زیادتی کے ہیں یہ جُمَّۃُ الْمَائِ سے ماخوذ ہے اور جُمَّۃُ الْمَاء اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پانی بہت بڑی مقدار میں جمع ہوجاتا ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَّ تُحِبُّوۡنَ الۡمَالَ حُبًّا جَمًّا) (۸۹:۲۰) اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو۔ اصل میں اَلْجِمَام سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں راحت کے لیے کسی جگہ پر ٹھہر جانا اور محبت و مشقت چھوڑ دینا۔ جُمَامُ المَکُّوْکِ دَقِیْقًا: آٹے سے لبالب بھرا ہوا مکوک جس میں مزید گنجائش نہ ہو۔ اور معنی کثرت کے لحاظ سے جُمَّۃٌ کا لفظ لوگوں کی اس بڑی جماعت پر بولا جاتا ہے جو کسی مصیبت کا بوجھ اٹھانے کے لیے جمع ہوں۔ نیز جُمَّۃٌ کے معنی ہیں، پیشانی کے مجتمع بال۔ جُمَّۃُ البِئٔرِ: پانی سے بھرا ہوا کنواں گویا کئی دنوں سے اس میں پانی جمع ہورہا ہے اور متواتر اور سخت دوڑنے والے گھوڑے کو جَمُوْمٌ الشَّدِّ کہا جاتا ہے۔ اَلْجَمَّائُ الْغَفِیْرُ وَالْجَمُّ الْغَفِیْرُ۔ ہجوم۔ لوگوں کی بڑی جماعت۔ شَاۃٌ جَمَّاء: بے سینگ کے بکری یہ جُمَّۃُ النَّاصِیَۃ سے ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
جَمًّا سورة الفجر(89) 20