Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْکَبِدُ:جگر کو کہتے ہیں اور اَلْکُبَدُ وَالْکُبَادُ کے معنی دردجگر کے ہیں اور اَلْکَبِدُ (مصدر) کے معنی جگر پر مارنے کے ہیں اس سے کَبِدْتُ الرَّجُلَ (س) کا محاورہ ہے۔یعنی جگر پر مارنا۔پھر انسان کا جگر چونکہ وسط جسم میں ہوتا ہے۔اس لئے تشبیہ کے طور پر وسط آسمان کو کَبِدُ السَّمَآئِ کہا جاتا ہے۔ تَکَبَّدَتِ الشَّمْسُ: (آفتاب کا وسط آسمان میں پہنچنا) نیز اَلْکَبَدُ کے معنی مشقت بھی آتے ہیں۔چنانچہ آیت کریمہ: (لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡ کَبَدٍ ) (۹۰۔۴) کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے۔میں متنبہ کیا ہے انسان کی ساخت ہی اﷲ تعالیٰ نے کچھ اس قسم کی بنائی ہے کہ جب تک (دین کی) گھاٹی پر ہوکر نہ گزرے وہ نہ تو رنج و مشقت سے نجات پاسکتا ہے اور نہ ہی اسے (حقیقی) چین نصیب ہوسکتا ہے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا: (لَتَرۡکَبُنَّ طَبَقًا عَنۡ طَبَقٍ ) (۸۴۔۱۹) کہ تم درجہ بدرجہ (رتبہ اعلیٰ پر) چڑھوگے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
كَبَدٍ سورة البلد(90) 4