اَلْفَکُّ: اس کے اصل معنی جدا کردینے کے ہیں جیسے: فَکُّ الرِّھْنِ گروی چیز کو چھڑانا۔ (فَکُّ الرَّقَبَۃَ) گردن کا آزاد کرنا۔ اور آیت کریمہ: (فَکُّ رَقَبَۃٍ ) (۹۰:۱۳) کسی کی گردن کا چھڑانا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ غلام کو آزاد کرانا مراد ہے اور بعض نے کہا ہے کہ کلمات طیبہ اور اعمال صالحہ کے ذریعہ انسان کا اپنے آپ اور دوسروں کو عذاب الٰہی سے آزاد کرانا مراد ہے۔ لیکن دوسروں کو جبھی آزاد کراسکتا ہے جب پہلے اپنے آپ کو رہا کروالے ورنہ جو شخص خود ہدایت یافتہ نہیں ہے وہ دوسروں کو کب ہدایت کرسکتا ہے جیساکہ ہم اپنی کتاب ’’مکارم الشریعہ‘‘ میں اس کی وصاحت کرچکے ہیں۔ اَلْفَلَکَ کے معنی کمزوری کی وجہ سے شانہ کے اپنی جگہ سے ہٹ جانے کے ہیں۔ اور دونوں جبڑوں کے ملنے کی جگہ کو فَکَّانِ کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (لَمۡ یَکُنِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ وَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ مُنۡفَکِّیۡنَ ) (۹۸:۱) جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ کفر سے باز آنے والے نہ تھے۔ میں مُنْکَکِّیْنَ کے معنی یہ ہیں کہ اَلْبَیِّنَہ کے آنے تک ان میں اختلاف نہیں تھا بلکہ سب گمراہی پر متفق تھے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: (کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً) (۲:۲۱۳) (ہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا۔ مَاانْفَکَّ یَفْعَلُ کَذَا: وہ برابر ایسے کرتا رہا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
فَكُّ | سورة البلد(90) | 13 |
مُنْفَكِّيْنَ | سورة البينة(98) | 1 |