Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْاِلْھَامُ: (افعال ) کے معنی کسی کے دل میں کوئی بات القا کردینا کے ہیں۔ لیکن یہ لفظ ایسی بات کے القاء کے ساتھ مخصوص ہوچکا ہے جو اﷲ تعالیٰ یا ملاء اعلیٰ کی جانب سے کسی کے دل میں ڈالی جاتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: ( (فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا) (۹۱۔۸) پھر اس کو بدکاری (سے بچنے ) اور پرہیزگاری (کرنے ) کی سمجھ دی۔ اور اس کو لَمَّۃُ الْمَلَکِ یانَفْثٌ فِی الرَّوْعِ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (1) (۱۱۳) (اِنَّ لِلْمَلَکِ لَمَّۃٌ وَّلِلشَّیْطَان لَمَّۃٌ) کہ ایک لمۃ فرشتے کا ہے اور ایک لَمَّۃ شیطان کا ہے۔ اور ایک دوسری حدیث میں فرمایا۔ (2) (۱۱۴) (اِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ نَفَثَ فِیْ رَوْعِیْ) کہ روح القدس نے میرے دل یہ بت ڈال دی۔ اصل میں یہ اِلْتِھَامُ الشَّیْ ئِ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی کسی چیز کو نگل جانا کے ہیں چنانچہ محاورہ ہے: اِلْتَھَمَ الْفَصِیْلُ مَا فِیْ الضَّرْعِ ۔ کہ اونٹنی کے بچے نے تھنوں سے تمام دودھ چوس لیا۔ فَرَسٌ لَھُمٌ : تیز رو گھوڑا۔ گویا وہ اپنی تیز روی سے زمین کو نگل رہا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
فَاَلْهَمَهَا سورة الشمس(91) 8