Blog
Books
Search Quran
Lughaat

بکَّۃٌ: مجاہدؓ سے منقول ہے کہ یہ اصل میں مَکَّۃٌ ہے اور اس میں باء میم سے مبدل ہے، جیساکہ: سَبَدَ رَأسَہٗ وَسَمَدَہٗ وَضَرْبٌ لَازِبٌ۔ وَلاَزِم میں ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّ اَوَّلَ بَیۡتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیۡ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا) (۳:۹۶) پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے جو مکے میں ہے، بابرکت۔ بعض کا قول ہے کہ مکہ سے اندروں مکۃ مراد ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ یہ مسجد کا نام ہے۔ اور بعض نے بیت اﷲ کے اسماء سے شمار کیا ہے اور بعض نے مطاف (طواف گاہ) سے تفسیر کی ہے۔ اور یا تو تَبَاکٌ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ازدھام کے ہیں اور وہاں چونکہ طواف کے لیے لوگوں کا ہجوم رہتا ہے اس لیے اس کو بکہ کہا گیا ہے۔ (1) بعض کہتے ہیں کہ بَکَۃَ بَکٌّ (ن) سے مشتق ہے، جس کے معنی مزاحمت کرنے اور پھاڑ ڈالنے کے ہیں چونکہ سنت الٰہی جاری ہے کہ جو ظالم وہاں الحاد و ظلم پھیلانا چاہتا ہے۔ اس کی گردن توڑ دی جاتی ہے، اس لیے اسے اس نام سے پکارا گیا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
بِبَكَّةَ سورة آل عمران(3) 96