عَالَہٗ وَغَالَہٗ کے قریب قریب ایک ہی معنی ہیں لیکن اَلْغَوْلُ کا لفظ اس چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔ جو انسان کو ہلاک کر ڈالے اور اَلْعَوْلُ ہر اس چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے جو انسان کو گرانبار کردے اور اس کے بوجھ تلے وہ دب جائے۔ محاورہ ہے۔ مَاعَالَکَ فَھُوَ عَائِلِّیْ: کہ جو چیز تجھ پر بار ہے وہ مجھ پر بھی گراں بار ہے اور اسی سے عَوْل ہے۔ جس کے معنی حق استحقاق سے زیادہ لے کر بے انصافی کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَعُوۡلُوۡا) (۴:۳) اس سے تم بے انصافی سے بچ جاؤگے۔(1) اور اسی سے عَالَتِ الْفَرِیْضَۃُ کا محاورہ ہے جس کے معنی ترکہ کی تقسیم کے وقت وارثوں کے مقررہ حصے دینے کے بعد کچھ مال بچ جانے کے ہیں۔ اَلتَّعْوِیْلُ کے معنی کسی مشکل کام میں دوسروں پر اعتماد کرنے کے ہیں اسی سے عَولْلٌ ہے جس کے معنی بھاری مصیبت کے ہیں۔ چنانچہ محاورہ ہے۔ وَیْلَہٗ وَعَوْلَہٗ: ہائے اس کی میبت۔ اور اسی سے اَلْعَیَالُ یعنی وہ افراد جن کے اخراجات کا انسان ذمہ دار ہو جن کے بوجھ کے نیچے دبا ہوا ہو اس کا مفرد عَیِّلٌ ہے عَالَہٗ اس نے فلاں کے اخراجات کا بوجھ اٹھایا۔ اسی سے نبی علیہ السلام کا فرمان ہے۔(2) (۵۳) (اِبْدَئْ بَنَفْسِکَ ثُمَّ بِمَنْ تَعُوْلُ) کہ پہلے اپنی ذات پر خرچ کرو اور پھر ان پر جن کے اخراجات تمہارے ذمہ ہیں۔ اَعَالَ الرَّجْلُ وہ آدمی کثیرالعیال ہوگیا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَعُوْلُوْا | سورة النساء(4) | 3 |