Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

نام : پہلے ہی لفظ القارعۃ کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ یہ صرف نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیونکہ اس میں سارا ذکر قیامت ہی کا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کے مکی ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھی مکۂ معظمہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے ۔ موضوع اور مضمون : اس کا موضوع ہے قیامت اور آخرت ۔ سب سے پہلے لوگوں کو یہ کہہ کر چونکایا گیا ہے کہ عظیم حادثہ کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟ تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟ اس طرح سامعین کو کسی ہولناک واقعہ کے پیش آنے کی خبر سننے کے لیے تیار کرنے کے بعد دو فقروں میں ان کے سامنے قیامت کا نقشہ پیش کر دیا گیا ہے کہ اس روز لوگ گھبراہٹ کے عالم میں اس طرح ہر طرف بھاگے بھاگے پھریں گے جیسے روشنی پر آنے والے پروانے بکھرے ہوئے ہوتے ہیں ، اور پہاڑوں کا حال یہ ہوگا کہ وہ اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں گے ، ان کی بندش ختم ہو جائے گی اور وہ دھنکے ہوئے اون کی طرح ہو کر رہ جائیں گے ۔ پھر بتایا گیا ہے کہ آخرت میں جب لوگوں کا حساب کرنے کے لیے اللہ تعالٰی کی عدالت قائم ہوگی تو اس میں فیصلہ اس بنیاد پر ہوگا کہ کس شخص کے نیک اعمال برے اعمال سے زیادہ وزنی ہیں اور کس کے نیک اعمال کا وزن اس کے برے اعمال کی بہ نسبت ہلکا ہے ۔ پہلی قسم کے لوگوں کو وہ عیش نصیب ہوگا جس سے وہ خوش ہو جائیں گے ، اور دوسری قسم کے لوگوں کو اس گہری کھائی میں پھینک دیا جائے گا جو آگ سے بھری ہوئی ہوگی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani