2۔ 1 یہ بھی قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اس سے قبل متعدد نام گزر چکے ہیں مثلاً اَ لْحاقَّۃُ ، الطَّاَمَّۃُ ، صَّاَخَّہُ ، اَلْغَاشِیَۃُ ، الْسَّاعَہُ ، الْوَاقِعَۃُ وغیرہ، اسے الْقَارِعَۃُ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ اپنی ہولناکیوں سے دلوں کو بیدار اور اللہ کے دشمنوں کو عذاب سے خبردار کر دے گی، جیسے دروازہ کھٹکھٹانے والا کرتا ہے۔
ماالقارعۃ، وما ادرک ما القارعۃ : یعنی وہ ” القارع ١“ کیا ہے ؟ کس قدر عیجب اور کتنی خوف ناک ہے ؟ تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ ” قارعہ “ کیا چیز ہے ؟ یعنی وہ اتنی عظیم الشان اور عجیب و غریب ہے کہ مخلوق میں سے کوئی اس کی شدت و عظمت جانتا ہی نہیں کہ تجھے بتائے۔ ہاں، اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے ، اس لئے اس نے خود ہی اگلی آیت میں اپنے فضل سے اس کا کچھ حال بیان فرما دیا۔
آیت ٢ مَا الْقَارِعَۃُ ۔ ” کیا ہے وہ کھٹکھٹانے والی “- قَرْع کے معنی ایک چیز کو کسی دوسری چیز پر زور سے دے مارنے کے ہیں۔ جیسے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹانا۔ اس لغوی معنی کی مناسبت سے قارعہ کا لفظ ہولناک حادثے اور عظیم مصیبت کے لیے بولا جاتا ہے۔ چناچہ جب کوئی قوم کسی حادثہ فاجعہ یا عظیم آفت کا شکار ہو تو عرب کہتے ہیں : قَرَعَتْھُمُ الْقَارِعَۃُ ۔۔۔۔ یعنی وہ قیامت جب آئے گی تو پوری کائنات کو کھٹکھٹا ڈالے گی اور دنیا کی ہرچیز کو تہ وبالا کر دے گی۔ تمام اجرامِ فلکی آپس میں ٹکرائیں گے جس سے خوفناک دھماکے ہوں گے اور دل دہلادینے والی آوازیں پیدا ہوں گی۔