Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جب ڈر خوف جاتا رہا بلکہ بشارت بھی مل گئی تو اب فرشتوں سے ان کے آنے کی وجہ دریافت کی ۔ انھوں نے بتلایا کہ ہم لوطیوں کی بستیاں الٹنے کے لئے آئے ہیں ۔ مگر حضرت لوط علیہ السلام کی آل نجات پا لے گی ۔ ہاں اس آل میں سے ان کی بیوی بچ نہیں سکتی؛وہ قوم کے ساتھ رہ جائے گی اور ہلا کت میں ان کے ساتھ ہی ہلاک ہو گی ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

57۔ 1 حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان فرشتوں کی گفتگو سے اندازہ لگا لیا کہ یہ صرف اولاد کی بشارت دینے ہی نہیں آئے ہیں بلکہ ان کی آمد کا اصل مقصد کوئی اور ہے۔ چناچہ انہوں نے پوچھا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣١] سیدنا ابراہیم کے ڈرنے کی وجہ :۔ ان فرشتوں کی آمد سے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ یہ کسی خاص مہم پر آئے ہیں۔ ورنہ لڑکے کی خوشخبری دینے کے لیے تو ایک فرشتہ بھی کافی تھا نیز یہ کہ کئی فرشتوں کا انسانی شکل میں آناغیر معمولی حالات میں ہی ہوا کرتا ہے۔ لہذا آپ نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ تمہاری اس طرح آمد کی اصل غرض وغایت کیا ہے ؟ واضح رہے کہ قرآن نے یہاں خطب کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور یہ لفظ کسی ناگوار صورت حال کے لیے آتا ہے گویا آپ ان فرشتوں کی آمد سے فی الواقع ڈر رہے تھے۔ پھر جب فرشتوں نے بتایا کہ وہ قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں تو آپ کا ڈر جاتا رہا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَيُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ : غالباً ابراہیم (علیہ السلام) قرائن سے سمجھ گئے کہ فرشتوں کے آنے کا مقصد محض مجھے خوش خبری دینا نہیں، کیونکہ عموماً فرشتے کسی بڑی مہم ہی کے لیے آیا کرتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : (مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ اِلَّا بالْحَقِّ وَمَا كَانُوْٓا اِذًا مُّنْظَرِيْنَ ) [ الحجر : ٨ ] ” ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر حق کے ساتھ۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَيُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ 57؀- خطب ( حال)- الخَطْبُ «2» والمُخَاطَبَة والتَّخَاطُب : المراجعة في الکلام، والخَطْبُ : الأمر العظیم الذي يكثر فيه التخاطب، قال تعالی: فَما خَطْبُكَ يا سامِرِيُّ [ طه 95] ، فَما خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ [ الذاریات 31] - ( خ ط ب ) الخطب - والمخاطبۃ والتخاطب ۔ باہم گفتگو کرنا ۔ ایک دوسرے کی طرف بات لوٹانا ۔ الخطب ۔ اہم معاملہ جس کے بارے میں کثرت سے تخاطب ہو ۔ قرآن میں ہے :۔ فَما خَطْبُكَ يا سامِرِيُّ [ طه 95] پھر سامری سے کہنے لگے ) سامری تیرا کیا حال ہے ۔ فَما خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ [ الذاریات 31] کہ فرشتوں تمہارا مدعا کیا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٥٧) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو جب قرائن سے معلوم ہوگیا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں سے فرمایا کہ یہ تو بتاؤ اب تمہیں کیا مہم در پیش ہے اور کس مقصد کے تحت آئے ہو۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٧ (قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَيُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ )- اب حضرت ابراہیم نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ آپ لوگوں کے یہاں آنے کا کیا مقصد ہے ؟ آپ کو کیا مہم درپیش ہے ؟

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :33 حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس سوال سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا ہمیشہ غیر معمولی حالات ہی میں ہوا کرتا ہے اور کوئی بڑی مہم ہی ہوتی ہے جس پر وہ بھیجے جاتے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani