اِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٤٣ۙ- رسل - وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ، - ( ر س ل ) الرسل - اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :96 حضرت صالح علیہ السلام کی امانت و دیانت اور غیر معمولی قابلیت کی شہادت خود اس قوم کے لوگوں کی زبان سے قرآن مجید ان الفاظ میں نقل کرتا ہے : قَالُوْا یٰصَالِحُ قَدْ کُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّ ا قَبْلَ ھٰذَا ۔ ( ہود ۔ آیت 62 ) انہوں نے کہا اے صالح علیہ السلام ، اس سے پہلے تو تم ہمارے درمیان ایسے آدمی تھے جس سے ہماری بڑی امیدیں وابستہ تھیں ۔