Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

لوط علیہ السلام اور انکی قوم اب اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول حضرت لوط علیہ السلام کا قصہ بیان فرما رہاہے ۔ ان کا نام لوط بن ہاران بن آزر تھا ۔ یہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے بھتیجے تھے ۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات میں بہت بڑی امت کی طرف بھیجا تھا ۔ یہ لوگ سدوم اور اس کے پاس بستے تھے بالآخر یہ بھی اللہ کے عذابوں میں پکڑے گئے سب کے سب ہلاک ہوئے اور ان کی بستیوں کی جگہ ایک جھیل سڑے ہوئے گندے کھاری پانی کی باقی رہ گئی ۔ یہ اب تک بھی بلاد غور میں مشہور ہے جو کہ بیت المقدس اور کرک وشوبک کے درمیان ہے ان لوگوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی ۔ آپ نے انہیں اللہ کی معصیت چھوڑنے اور اپنی تابعداری کرنے کی ہدایت کی ۔ اپنا رسول ہو کر آنا ظاہر کیا ۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اللہ کی باتیں مان لینے کو فرمایا ۔ اعلان کردیا کہ میں تمہارے پیسے ٹکے کا محتاج نہیں ۔ میں صرف اللہ کے واسطے تمہاری خیر خواہی کر رہا ہوں ، تم اپنے اس خبیث فعل سے باز آؤ یعنی عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے حاجت روائی کرنے سے رک جاؤ لیکن انہیں نے اللہ کے رسول علیہ السلام کی نہ مانی بلکہ ایذائیں پہنچانے لگے ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1601حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھائی ہارون بن آزر کے بیٹے تھے۔ اور ان کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہی کی زندگی میں نبی بناکر بھیجا گیا تھا۔ ان کی قوم سدوم اور عموریہ میں رہتی تھی۔ یہ بستیاں شام کے علاقے میں تھیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩٩] لوط (علیہ السلام) حضرت ابراہیم کے چچا زاد بھائی تھے۔ جب حضرت ابراہیم نے اپنے وطن کو خیرباد کہا تو اس وقت صرف یہی ایک فرد آپ پر ایمان لایا تھا اور آپ کے ہمراہ فلسطین کی طرف ہجرت کی تھی۔ یہیں آپ کو نبوت عطا ہوئی۔ اور حضرت ابراہیم نے آپ کو شرق اردن کی طرف روانہ کردیا۔ آپ کی تبلیغ کا مرکز سدوم اور اس کے ارد گرد کا علاقہ اور ھمورہ کی بستیں تھیں۔ آپ کی قوم مشرک اور دوسری بداخلاقیوں کے علاوہ لواطت میں گرفتار بلکہ اس بدفعلی کی موجد تھی۔ ان لوگوں پر بھی خاندانی منصوبہ بندی کا بھوت سوار تھا۔ اسی لئے شہوت رانی کے فطری طریق کو چھوڑ کر لونڈے بازی کا فعل شروع کیا پھر یہ لوگ اپنی غیر فطری روش پر نادم نہیں تھے۔ نہ ہی اسے گناہ سمجھتے تھے۔ بلکہ عقلی لحاظ سے اس کے بہت فوائد بتلاتے تھے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ ۔۔ : لوط (علیہ السلام) کے حالات کے لیے دیکھیے سورة اعراف (٨٠ تا ٨٤) ، ہود (٧٧ تا ٨٣) ، حجر (٦١ تا ٧٧) ، انبیاء (٧١ تا ٧٥) ، نمل (٥٤ تا ٥٨) ، صافات (١٣٣ تا ١٣٨) اور قمر (٣٣ تا ٣٩) لوط (علیہ السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے۔ اصلاً یہ عراق کے رہنے والے تھے، انھیں جن بستیوں کی طرف مبعوث کیا گیا ان کا صدر مقام سدوم تھا، اس کے رہنے والوں کو لوط کی قوم اس لیے کہا گیا کہ وہ ان میں جا کر آباد ہوگئے تھے۔ ممکن ہے ان کی بیوی بھی انھی میں سے ہو۔ اگلی آیت میں لوط (علیہ السلام) کو ان کا بھائی اسی مناسبت سے کہا گیا ہے، ورنہ ان کا ان سے نسبی رشتہ نہیں تھا۔ اسی لیے جب ان کی قوم کے بدمعاش ان کے مہمانوں کی بےعزتی پر تل گئے تو انھوں نے کہا : (قَالَ لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ ) [ ھود : ٨٠ ] ” کاش واقعی میرے پاس تمہارے مقابلہ کی کچھ طاقت ہوتی، یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لیتا۔ “ تفصیل سورة اعراف (٨٠ تا ٨٤) ، ہود (٧٧ تا ٨٣) اور حجر (٦١ تا ٧٧) میں دیکھیے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر - قوط لوط نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا جبکہ ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو ؟ میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں، سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور میں تم سے اس پر کوئی صلہ نہیں چاہتا، بس میرا صلہ تو رب العالمین کے ذمہ ہے، کیا تمام دنیا جہان والوں میں سے تم (یہ حرکت کرتے ہو کہ) مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور تمہارے رب نے جو تمہارے لئے بیبیاں پیدا کی ہیں ان کو نظر انداز کئے رہتے ہو (یعنی اور کوئی آدمی تمہارے سوا یہ حرکت نہیں کرتا اور یہ نہیں کہ اس کے قبیح ہونے میں کچھ شبہ ہے) بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم حد (انسانیت) سے گزر جانے والے لوگ ہو، وہ لوگ کہنے لگے کہ اے لوط، اگر تم (ہمارے کہنے سننے سے) باز نہیں آؤ گے تو ضرور (بستی سے) نکال دیئے جاؤ گے، لوط (علیہ السلام) نے فرمایا کہ (میں اس دھمکی پر اپنے کہنے سے نہ رکوں گا کیونکہ) میں تمہارے اس کام سے سخت نفرت رکھتا ہوں (تو کہنا کیسے چھوڑ دوں گا، جب کسی طرح ان لوگوں نے نہ مانا اور عذاب آتا ہوا معلوم ہوا تو) لوط (علیہ السلام) نے دعا کی کہ اے میرے رب مجھ کو اور میرے (خاص) متعلقین کو ان کے اس کام (کے وبال) سے (جو ان پر آنے والا ہے) نجات دے، سو ہم نے ان کو اور ان کے متعلقین کو سب کو نجات دی، سوائے ایک بڑھیا کے (مراد اس سے زوجہ ہے لوط (علیہ السلام) کی) کہ وہ (عذاب کے اندر) رہ جانے والوں میں رہ گئی، پھر ہم نے اور سب کو (جو لوط اور ان کے اہل کے سوا تھے) ہلاک کردیا اور ہم نے ان پر ایک خاص قسم کا (یعنی پتھروں کا) مینہ برسایا، سو کیا برا مینہ تھا جو ان لوگوں پر برسا جن کو (عذاب الٰہی سے) ڈرایا گیا تھا بیشک اس (واقعہ) میں (بھی) عبرت ہے اور (باوجو اس کے) ان (کفار مکہ) میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے، اور بیشک آپ کا رب بڑی قدرت والا بڑی رحمت والا ہے کہ (عذاب دے سکتا تھا مگر ابھی نہیں دیا۔ )

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ۝ ١٦ ٠ۚۖ- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - لوط - لُوطٌ: اسم علم، واشتقاقه من لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، وفي الحدیث : «الولد أَلْوَطُ- أي : ألصق۔ بالکبد» وهذا أمر لا يَلْتَاطُ بصفري . أي : لا يلصق بقلبي، ولُطْتُ الحوض بالطّين لَوْطاً : ملطته به، وقولهم : لَوَّطَ فلان : إذا تعاطی فعل قوم لوط، فمن طریق الاشتقاق، فإنّه اشتقّ من لفظ لوط الناهي عن ذلک لا من لفظ المتعاطین له .- ( ل و ط ) لوط - ( حضرت لوط (علیہ السلام) ) یہ اسم علم ہے لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی محبت دل میں جاگزیں اور پیوست ہوجانے کے ہیں ۔ حدیث میں ہے ۔ (115) الولد الوط بالکید ۔ کہ اولاد سے جگری محبت ہوتی ہے ۔ ھذا امر لایلنا ط بصفری ۔ یہ بات میرے دل کو نہیں بھاتی ۔ لطت الحوض بالطین لوطا ۔ میں نے حوض پر کہگل کی ۔ گارے سے پلستر کیا ۔۔۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کے نام سے اشتقاق کرکے تولط فلان کا محاورہ ستعمال ہوتا ہے جس کے معنی خلاف فطرت فعل کرنا ہیں حالانکہ حضرت لوط (علیہ السلام) تو اس فعل سے منع کرتے تھے اور اسے قوم لوط س مشتق نہیں کیا گیا جو اس کا ارتکاب کرتے تھے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٦٠۔ ١٦٢) قوم لوط (علیہ السلام) نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا جب کہ ان کے نبی نے ان سے فرمایا کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ہو کہ غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :107 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف ، آیات 80 تا 84 ۔ ہود ، 74 تا 83 ۔ الحجر 57 تا 77 ۔ الانبیاء 71 تا 75 النمل 54 تا 58 ۔ العنکبوت 28 ۔ 35 ۔ الصافات 133 تا 138 ۔ القمر 33 تا 39 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani