Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

قوم لوط علیہ السلام ایک عبرت کا مقام ۔ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول حضرت لوط علیہ السلام کا بیان ہو رہا ہے کہ انہیں بھی ان کی قوم نے جھٹلایا ۔ جس پر اللہ کے عذاب ان پر برس پڑے اور اللہ نے اپنے پیارے حضرت لوط علیہ السلام کو مع ان کے گھر والوں کے نجات دے دی ۔ لیکن ان کی بیوی غارت ہوئی قوم کے ساتھ ہی ہلاک ہوئی اور ساری قوم بھی تباہ ہوئی ۔ قسم قسم کے عذاب ان پر آئے اور جس جگہ وہ رہتے تھے وہاں ایک بدبو دار اور جھیل بن گئی جس کا پانی بدمزہ بدبو بد رنگ ہے جو آنے جانے والوں کے راستے میں ہی پڑی ہے ۔ تم تو دن رات وہاں سے آتے جاتے رہتے ہو اور اس خوفناک منظر اور بھیانک مقام کو صبح شام دیکھتے رہتے ہو ۔ کیا اس معائنہ کے بعد بھی عبرت حاصل نہیں کرتے اور سوچتے سمجھتے نہیں ہو؟ کس طرح یہ برباد کر دیئے گئے؟ ایسا نہ ہو کہ یہی عذاب تم پر بھی آ جائیں ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاِنَّ لُوْطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ : ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة ہود (٧٧ تا ٨٣) اور سورة حجر (٥٧ تا ٧٧) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر - اور بیشک لوط (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے (ان کا اس وقت کا قصہ قابل ذکر ہے) جب کہ ہم نے ان کو اور ان کے متعلقین کو سب کو نجات دی بجز اس بڑھیا (یعنی ان کی بیوی) کے کہ وہ (عذاب کے اندر) رہ جانے والوں میں رہ گئی، پھر ہم نے اور سب کو (جو لوط اور ان کے اہل کے سوا تھے) ہلاک کردیا (جن کا قصہ کئی جگہ آ چکا ہے) اور (اے اہل مکہ) تم تو ان کے (دیار و مساکن پر سفر شام میں کبھی) صبح ہوتے اور (کبھی) رات میں گزار کرتے ہو (اور آثار بربادی دیکھتے ہو) تو کیا (اس کو دیکھ کر) پھر بھی نہیں سمجھتے ہو (کہ کفر کا کیا انجام ہوا، اور جو آئندہ کفر کرے گا اس کے لئے بھی یہی اندیشہ ہے) ۔- معارف و مسائل - ان آیات میں پانچواں واقعہ حضرت لوط (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ یہ واقعہ پیچھے کئی مقامات پر گزر چکا ہے، اس لئے یہاں تفصیل کی ضرورت نہیں۔ یہاں اہل مکہ کو خاص طور پر یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ تم شام کے تجارتی سفر میں سدوم کے اس علاقہ سے دن رات گزرتے ہو جہاں یہ عبرتناک واقعہ پیش آیا، لیکن اس سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ صبح اور رات کا ذکر خاص طور سے اس لئے فرمایا گیا کہ اہل عرب عموماً انہی اوقات میں یہاں سے گزرا کرتے تھے اور قاضی ابوالسعود فرماتے ہیں کہ غالباً سدوم کا یہ علاقہ راستے کی ایسی منزل پر واقع تھا کہ یہاں سے کوچ کرنیوالے صبح کے وقت روانہ ہوتے تھے اور آنے والے شام کے وقت آتے تھے (تفسیر ابی السعود)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّ لُوْطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ۝ ١٣٣ۭ- لوط - لُوطٌ: اسم علم، واشتقاقه من لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، وفي الحدیث : «الولد أَلْوَطُ- أي : ألصق۔ بالکبد» وهذا أمر لا يَلْتَاطُ بصفري . أي : لا يلصق بقلبي، ولُطْتُ الحوض بالطّين لَوْطاً : ملطته به، وقولهم : لَوَّطَ فلان : إذا تعاطی فعل قوم لوط، فمن طریق الاشتقاق، فإنّه اشتقّ من لفظ لوط الناهي عن ذلک لا من لفظ المتعاطین له .- ( ل و ط ) لوط - ( حضرت لوط (علیہ السلام) ) یہ اسم علم ہے لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی محبت دل میں جاگزیں اور پیوست ہوجانے کے ہیں ۔ حدیث میں ہے ۔ (115) الولد الوط بالکید ۔ کہ اولاد سے جگری محبت ہوتی ہے ۔ ھذا امر لایلنا ط بصفری ۔ یہ بات میرے دل کو نہیں بھاتی ۔ لطت الحوض بالطین لوطا ۔ میں نے حوض پر کہگل کی ۔ گارے سے پلستر کیا ۔۔۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کے نام سے اشتقاق کرکے تولط فلان کا محاورہ ستعمال ہوتا ہے جس کے معنی خلاف فطرت فعل کرنا ہیں حالانکہ حضرت لوط (علیہ السلام) تو اس فعل سے منع کرتے تھے اور اسے قوم لوط س مشتق نہیں کیا گیا جو اس کا ارتکاب کرتے تھے ۔- رسل - وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ، - ( ر س ل ) الرسل - اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٣٣۔ ١٣٨) اور لوط کو بھی ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ جبکہ ہم نے ان کو اور ان کی دونوں صاحبزادیوں زاعورا اور ایثا کو نجات دی سوائے ان کی منافقہ بیوی کے کہ وہ ہلاک ہونے والوں کے ساتھ رہ گئی۔ چناچہ ہم نے لو اور ان کے متعلقین کے علاوہ جو باقی بچے سب کو ہلاک کردیا۔- اور مکہ والو تم قوم لو کی بستیوں سدوم عمورا، صبور وادادوما پر سے کبھی صبح ہوتے گزرتے ہو اور کبھی رات میں گزرا کرتے ہو۔ کیا پھر بھی اس چیز کا اقرار نہیں کرتے کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا تاکہ ان کی پیروی نہ کرو۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٣٣ وَاِنَّ لُوْطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ” اور یقینا لوط ( علیہ السلام) بھی رسولوں میں سے تھا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani