[٦٧] یعنی قیامت کی خبر کوئی معمولی خبر نہیں جس کا تم مذاق اڑاتے اور بار بار پوچھتے رہتے ہو کہ کب آئے گی، آ کیوں نہیں جاتی ؟ ہمارا حساب کتاب ابھی ہمیں کیوں نہیں دے دیا جاتا ؟ اگر تم اس کی حقیقت کو سمجھ لو۔ اور اس دن کے ہولناک مناظر کو اپنے سامنے لاؤ تو یہ اتنی بڑی چیز ہے کہ تمہارے طرز زندگی کا رخ موڑ سکتی ہے۔
اَنْتُمْ عَنْہُ مُعْرِضُوْنَ ٦٨- اعرض - وإذا قيل : أَعْرَضَ عنّي، فمعناه : ولّى مُبدیا عَرْضَهُ. قال : ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْها [ السجدة 22] ، فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ- ( ع ر ض ) العرض - اعرض عنی اس نے مجھ سے روگردانی کی اعراض کیا ۔ قرآن میں ہے : ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْها [ السجدة 22] تو وہ ان سے منہ پھیرے ۔ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ [ النساء 63] تم ان سے اعراض بر تو اور نصیحت کرتے رہو ۔
آیت ٦٨ اَنْتُمْ عَنْہُ مُعْرِضُوْنَ ” تم اس سے اعراض کر رہے ہو۔ “- دیکھو ہمارے یہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے پاس بہت بڑی اور فیصلہ کن بات لے کر آئے ہیں ‘ لیکن تم لوگ ہو کہ مسلسل اس سے اعراض کیے جا رہے ہو۔
سورة صٓ حاشیہ نمبر :58 یہ جواب ہے کفار کی اس بات کا جو آیت نمبر 5 میں گزری ہے کہ کیا اس شخص نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک خدا بنا ڈالا ؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ تم چاہے کتنی ہی ناک بھوں چڑھاؤ ، مگر یہ ہے ایک حقیقت جس کی خبر میں تمہیں دے رہا ہوں ، اور تمہارے ناک بھوں چڑھانے سے یہ حقیقت بدل نہیں سکتی ۔ اس جواب میں صرف بیان حقیقت ہی نہیں ہے بلکہ اس کے حقیقت ہونے کی دلیل بھی اسی میں موجود ہے ۔ مشرکین کہتے تھے کہ معبود بہت سے ہیں جن میں سے ایک اللہ بھی ہے ، تم نے سارے معبودوں کو ختم کر کے بس ایک معبود کیسے بنا ڈالا ؟ اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ معبود حقیقی صرف ایک اللہ ہی ہے ، کیونکہ وہ سب پر غالب ہے ، زمین و آسمان کا مالک ہے ، اور کائنات کی ہر چیز اس کی مِلک ہے ۔ اس کے ماسوا اس کائنات میں جن ہستیوں کو تم نے معبود بنا رکھا ہے ان میں سے کوئی ہستی بھی ایسی نہیں ہے جو اس سے مغلوب اور اس کی مملوک نہ ہو ۔ یہ مغلوب اور مملوک ہستیاں اس غالب اور مالک کے ساتھ خدائی میں شریک کیسے ہو سکتی ہیں اور آخر کس حق کی بنا پر انہیں معبود قرار دیا جا سکتا ہے ۔
26: پیغمبروں کے واقعات اور قیامت کے حالات بیان کرنے کے بعد حضور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا جا رہا ہے کہ ان منکرین سے فرما دیجئے اگر غور کرو تو ان واقعات سے تمہیں میری نبوت پر ساتدلال کرنا چاہئے، کیونکہ ان باتوں کے معلوم ہونے کا میرے پاس کوئی اور ذریعہ نہیں تھا، میں جو یہ باتیں بتا رہا ہوں، وہ یقیناً وحی کے ذریعے مجھے معلوم ہوئی ہیں، مگر تم وحی کی اس نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہو۔