64۔ 1 کثر سیرابی اور سبزے کی فروانی کی وجہ سے وہ مائل بہ سیاہی ہوں گے
[٤٠] مُدْھَامَّتٰنِ : دَھَمٌ بمعنی کسی چیز کا تاریکی میں ڈھک جانا۔ کہتے ہیں دَھَمَتِ النَّارُ الْقَدَرَ یعنی آگ نے ہنڈیا کو سیاہ کردیا۔ اس آیت میں مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں باغوں کے درختوں کے پتے اتنے گہرے سبز ہوں گے جیسے سیاہ ہو رہے ہوں۔
مُدْہَآ مَّـتٰنِ :” ادھم یدھم ادھماماً “ ( افعلال) سیاہ ہونا اور ” ادھام یدھام ادھماماً “ ( افعیلال) بہت سیاہ ہونا ۔ یعنی وہ دونوں باغ گہرے سبز ہوں گے جیسے بہت سیاہ ہوں ۔ پہلے دو باغوں میں شاخوں اور پتوں کی کثرت کا ذکر ہے جن کے ضمن میں ان کا گہرا سبز ہونا خود بخود آجاتا ہے اور یہاں صرف ان کے گہرے سبز رنگ کا ذکر ہے۔
مُدْهَاۗمَّتٰنِ ، گہری سبزی کی وجہ سے جو سیاہی جھلکنے لگتی ہے اس کو ادہمام کہا جاتا ہے، مراد یہی ہے کہ ان دونوں باغوں کی سر سبزی ان کے سیاہی مائل ہونے کا سبب ہوگی، یہ صفت اگرچہ پہلے دو باغوں میں ذکر نہیں کی گئی ہے مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان میں یہ صفت نہ ہو، بلکہ ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ جو وہاں کی صفت بتلائی ہے، اس میں مدہامتان کی صفت بھی شامل ہے۔
مُدْہَاۗمَّتٰنِ ٦٤ ۚ- دهم - الدُّهْمَة : سواد اللیل، ويعبّر بها عن سواد الفرس، وقد يعبّر بها عن الخضرة الکاملة اللّون، كما يعبّر عن الدُّهْمَة بالخضرة إذا لم تکن کاملة اللّون، وذلک لتقاربهما باللون . قال اللہ تعالی: مُدْهامَّتانِ [ الرحمن 64] ، وبناؤهما من الفعل مفعالّ ، يقال : ادهامّ ادهيماما، قال الشاعر في وصف اللیل : في ظلّ أخضر يدعو هامه البوم - ( د ھ م ) الدھمۃ ۔ کے اصل معنی تورات کی سیاہی کے ہیں اور یہ لفظ گھوڑے کی سیاہی پر بولا جاتا ہے ۔ کبھی اس سے نہایت گہرا سبز رنگ مراد ہوتا ہے جیسا کہ ہلکے سیاہ رنگ کو خضرۃ سے تعبیر کرلیتے ہیں ۔ کیونکہ یہ دونوں قسم کی رنگت قریبا ملتی جلتی سی ہوتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ مُدْهامَّتانِ [ الرحمن 64] دونوں خوب گہرے سے سبز یہ ادھام ادھیما ما سے مفعال کے وزن پر ہے ۔ کسی زشاعر نے رات کا وصف بیان کرتے ہوئے کہا ہے ۔ یعنی تاریک رات جس میں کہ بوم اپنے ہام کو بلا رہا ہوتا ہے ۔
(٦٤۔ ٦٥) اور یہ دونوں باغ گہرے سبز ہوں گے سو اے جن و انس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کا انکار کرو گے۔
آیت ٦٤ مُدْہَآمَّتٰنِ ۔ ” دونوں گہرے سبز رنگ کی ہوں گی۔ “- ان دو نوں جنتوں کا رنگ سیاہی مائل سبز ہوگا۔ یعنی بہت گھنی اور سرسبز و شاداب ۔ اس رنگ کے ذکر کی توجیہہ آگے آیت ٦٨ کے ضمن میں بیان کی گئی ہے۔
سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :50 ان باغوں کی تعریف میں لفظ مُدْھَا مَّتَان استعمال فرمایا گیا ہے ۔ مُدْھَامَّۃ ایسی گھنی سرسبزی کو کہتے ہیں جو انتہائی شادابی کے باعث سیاہی مائل ہو گئی ہو ۔
11: سبزہ جب خوب گھنا اور گہرا ہوجائے تو وہ دور سے سیاہی مائل نظر آتا ہے یہ اسی کیفیت کی طرف اشارہ ہے۔