Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

22۔ 1 یعنی جواب سوچتے وقت چہرے کی سلوٹیں بدلیں، اور منہ بسورا، جیسا کہ عمومًا کسی مشکل بات پر غور کرتے وقت آدمی ایسا کرتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ۝ ٢٢ ۙ- عبس - العُبُوسُ : قُطُوبُ الوجهِ من ضيق الصّدر . قال تعالی: عَبَسَ وَتَوَلَّى[ عبس 1] ، ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر 22] ، ومنه قيل : يوم عَبُوسٌ. قال تعالی: يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً [ الإنسان 10] ، وباعتبار ذلک قيل العَبَسُ : لِمَا يَبِسَ علی هُلْبِ الذَّنَبِ من البعر والبول، وعَبِسَ الوسخُ علی وجهه - ( ع ب س ) العبوس ( ض ) کے معنی سینہ کی تنگی سے چہرہ پر شکن پڑے نے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ عَبَسَ وَتَوَلَّى[ عبس 1] تر شر د ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر 22] پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑا لیا ۔ اور اسی سے یوم عبوس ہے جس کے معنی سخت اور بھیانک دن کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً [ الإنسان 10] اس دن سے جو ( چہروں کو ) شکن آلود اور دلوں کو سخت مضطر کردینے والا ہے ۔ اور اسی اعتبار سے العبس اس گو برادر پیشاب کو کہتے ہیں جو اونٹ کی دم کے بولوں کے ساتھ لگ کر خشک ہوجاتا ہے عبس الوسخ علی وجھہ اس کے چہرہ پر میل کچیل جم گئی ۔- بسر - البَسْرُ : الاستعجال بالشیء قبل أوانه، نحو : بَسَرَ الرجل الحاجة : طلبها في غير أوانها، وبَسَرَ الفحل الناقة : ضربها قبل الضّبعة وماء بُسْر : متناول من غدیره قبل سکونه، وقیل للقرح الذي ينكأ قبل النضج : بُسْر، ومنه قيل لما لم يدرک من التمر : بُسْر، وقوله عزّ وجل : ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر 22] أي : أظهر العبوس قبل أوانه وفي غير وقته، فإن قيل : فقوله :- وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ باسِرَةٌ [ القیامة 24] ليس يفعلون ذلک قبل الوقت، وقد قلت : إنّ ذلك يقال فيما کان قبل الوقت قيل : إنّ ذلك إشارة إلى حالهم قبل الانتهاء بهم إلى النار، فخصّ لفظ البسر، تنبيها أنّ ذلک مع ما ينالهم من بعد يجري مجری التکلف ومجری ما يفعل قبل وقته، ويدل علی ذلک قوله عزّ وجل : تَظُنُّ أَنْ يُفْعَلَ بِها فاقِرَةٌ [ القیامة 25] .- ( ب س ر ) البسر کے معنی کسی چیز کو قبل از وقت جلدی لے لینا کے ہیں جیسے بسرالرجل الحاجۃ ( اس نے قبل از وقت اپنی ضرورت کو طلب کیا ) بسر الفحل الفحل الناقۃ ( مادہ کی خواہش کے بغیر اونٹ نے اس سے جفتی کی ماء بسر بارخن کا تازہ پانی جو زمین پر گرنے سے پہلے ہی لے لیا جائے بسر القرح پھوڑے کو پکنے سے پہلے پھوڑدینا اسی سے گدری کھجور کو بسر کہا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر 22] پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑلیا ۔ میں بسر کے معنی قبل از وقت منہ بگاڑنے کے ہیں اس پر اعتراض ہوسکتا ہے کہ اگر بسر کے یہی معنی ہیں آیت : وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ باسِرَةٌ [ القیامة 24] اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے ہیں باسرۃ کے کیا معنی ہوں گے کیونکہ وہاں تو قبل از وقت منہ بگاڑنا نہیں ہوگا اس کا جواب یہ ہے کہ چوں کہ ان کی یہ حالت آگ میں داخل ہونے سے قبل ہوگی اس لئے باسرۃ کہہ کر اشارہ کیا ہے کہ گویا آگ میں پہنچنے سے قبل ان کا منہ بگاڑنا محض تکلف اور قبل از وقت ہوگا جیسا کہ بعد کی آیت تَظُنُّ أَنْ يُفْعَلَ بِها فاقِرَةٌ [ القیامة 25] خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے والی ہے ۔ سے معلوم ہوتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani