Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 اہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے، جہنمیوں سے سوال کریں گے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(١) فی جنت یتسآء لون : یعنی اصحاب الیمین جنتوں میں ایک دوسرے سے مجرموں کے بارے میں سوال کریں گے کہ فلاں مجرم کا کیا بنا اور فلاں کدھر گیا ؟ ذرا جہنم ہی میں انہیں تلاش کریں، پھر جہنم میں جھانک کر دیکھیں گے اور وہ انہیں وہاں نظر آئیں گے تو ان سے کہیں گے :(ماسلکم فی سقر)” تمہیں جہن م میں کس چیز نے داخل کیا ؟ “ آیات کی یہ تفسیر ” یتسآء لون “ (تفاعل) اور ” عن “ کے اس ترجمے کے مطابق ہے جو اکثر ساتعمال ہوا ہے۔” فاسلکم علی بعض یتسآء لون ، قال قآئل منھم انی کا ن لی قرین ، یقول ائنک لمن المصدقین ، اذا مثنا وکنا تربااً و عظاماً ، انا لمدینون، قال ھل انتم مظلعون ، فاظلع فراہ فی سوآء الجحیم، قال تاللہ ان کدت لتردین ، و لولا نعمۃ ربی لکنت من المحضرین، افمانحن بمیتین، الا موتتنا الاولی ومانحن بمعذبین، ان ھذا لھو الفوز العظیم، لمثل ھذا فلیعمل العملون) (الصافات : ٥٠ تا ٦١)” پھر ان کے بعض بعض کی طرف متوجہوں گے ، ایک دوسر سے سوال کریں گے۔ ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا بیشک میں، میرا ایک ساتھی تھا۔ وہ کہا کرتا تھا کہ کیا واقعی تو بھی ماننے والوں میں سے ہے۔ کیا جب ہم مرگئے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا واقعی ہم ضرور جزا دیئے جانے والے ہیں ؟ کہے گا کیا تم جھانک کر دیکھنے والے ہو ؟ پس وہ جھانکے گا تو اسے بھڑکتی آگ کے وسط میں دیکھے گا۔ کہے گا اللہ کی قسم یقیناً تو قریب تھا کہ مجھے ہلاک ہی کرے دے۔ اور اگر میرے رب کی نعمت نہ وہتی تو یقیناً میں بھی ان میں ہوتا جو حاضر کئے گئے ہیں۔ تو کیا ہم کبھی مرنے والے نہیں ہیں۔ مگر ہماری پہلی موت اور نہ ہم کبھی عذاب دیئے جانے والے ہیں۔ یقیناً یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس جیسیصکامیایب) ہی کے لئے پس لازم ہے کہ عمل کرنے والے عمل کریں۔ “- آیات کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ ” یتسآء لون “ ” یسالون “ کے معنی میں ہے اور ” عن “ زائد ہے :” ای یسالون المحرمین “ یعنی اصحاب الیمین مجرموں سے سوال کریں گے کہ تمہیں کس چیز نے جہنم میں داخل کردیا ؟ اصحاب الیمین کا جہنیوں سے یہ سوال پوچھنے کے لئے نہیں بلکہ انہیں ذلیل و خوار اور شرمندہ کرنے کے لئے ہوگا۔- (٢) ان آیات سے معلوم ہوا کہ جنت و جہنم کے درمیان بےحساب دوری کے باوجود جنتی جہنمیوں کو دیکھیں گے اور ان سے سوال و جواب بھیک ریں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فِيْ جَنّٰتٍ۝ ٠ يَتَسَاۗءَلُوْنَ۝ ٤٠ ۙ- جَنَّةُ :- كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]- الجنۃ - ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ - حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔- سأل - السُّؤَالُ : استدعاء معرفة، أو ما يؤدّي إلى المعرفة، واستدعاء مال، أو ما يؤدّي إلى المال، فاستدعاء المعرفة جو ابه علی اللّسان، والید خلیفة له بالکتابة، أو الإشارة، واستدعاء المال جو ابه علی الید، واللّسان خلیفة لها إمّا بوعد، أو بردّ. - ( س ء ل ) السؤال - ( س ء ل ) السوال کے معنی کسی چیز کی معرفت حاصل کرنے کی استد عایا اس چیز کی استز عا کرنے کے ہیں ۔ جو مودی الی المعرفۃ ہو نیز مال کی استدعا یا اس چیز کی استدعا کرنے کو بھی سوال کہا جاتا ہے جو مودی الی المال ہو پھر کس چیز کی معرفت کی استدعا کا جواب اصل مٰن تو زبان سے دیا جاتا ہے لیکن کتابت یا اشارہ اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور مال کی استدعا کا جواب اصل میں تو ہاتھ سے ہوتا ہے لیکن زبان سے وعدہ یا انکار اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٠۔ ٤٨) دوزخیوں کا حال پوچھتے ہوں گے کہ تمہیں دوزخ میں کس بات نے داخل کیا۔ دوزخی جواب میں کہتے ہوں گے کہ ہم نہ تو مسلمانوں کی طرح پانچوں نمازیں پڑھا کرتے تھے اور نہ ہم مساکین کو صدقہ دینے کی ترغیب دیا کرتے تھے یا یہ کہ ہم زکوٰۃ اور صدقہ کچھ بھی نہیں دیا کرتے تھے۔- اور جھوٹوں کے ساتھ رہا کرتے تھے اور قیامت کے ہونے کا انکار کیا کرتے تھے یہاں تک کہ ہمیں موت آئے گی تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے فرمائے گا کہ تمہیں انبیاء کرام ملائکہ اور مسلمانوں کی سفارش نفع نہ دے گی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :32 اس سے پہلے کئی مقامات پر قرآن مجید میں یہ بات گزر چکی ہے کہ اہل جنت اور اہل دوزخ ایک دوسرے سے ہزاروں لاکھوں میل دور ہونے کے باوجود جب چاہیں گے ایک دوسرے کو کسی آلے کی مدد کے بغیر دیکھ سکیں گے اور ایک دوسرے سے براہ راست گفتگو کر سکیں گے ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، آیات 44 تا 50 ، حاشیہ 35 ۔ جلد چہارم ، الصافات ، آیات 50 تا 57 ، حاشیہ 32 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani