51۔ 1 یعنی یہ حق سے نفرت اور اعراض کرنے میں ایسے ہیں جیسے وحشی، خوف زدہ گدھے، شیر سے بھاگتے ہیں جب وہ ان کا شکار کرنا چاہیے۔
فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَۃٍ ٥١ ۭ- فر - أصل الفَرِّ : الکشف عن سنّ الدّابّة . يقال : فَرَرْتُ فِرَاراً ، ومنه : فَرَّ الدّهرُ جذعا «1» ، ومنه : الِافْتِرَارُ ، وهو ظهور السّنّ من الضّحك، وفَرَّ عن الحرب فِرَاراً. قال تعالی: فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء 21] ، وقال : فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر 51] ، فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح 6] ، لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب 16] ، فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات 50] ، وأَفْرَرْتُهُ : جعلته فَارّاً ، ورجل - ( ف ر ر ) الفروالفرار - ۔ اس کے اصل معنی ہیں جانور کی عمر معلوم کرنے کے لئے اس کے دانتوں کو کھولنا اسی سے فرالدھر جذعا کا محاورہ ہے یعنی زمانہ اپنی پہلی حالت پر لوٹ آیا ۔ اور اسی سے افترار ہے جس کے معنی ہنسنے میں دانتوں کا کھل جانا کے ہیں ۔ فر من الحرب فرار میدان کا راز چھوڑ دینا ۔ لڑائی سے فرار ہوجانا قرآن میں ہے ۔ فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء 21] تو میں تم سے بھاگ گیا ۔ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر 51] یعنی شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں ۔ فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح 6] لیکن میرے بلانے سے اور زیادہ گریز کرتے رہے ۔ لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب 16] کہ اگر تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہ دے گا ۔ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات 50] تو تم خدا کی طرف بھاگ چلو ۔ افررتہ کسی کو بھگا دینا ۔ رجل فر وفار ۔ بھاگنے والا ۔ المفر ( مصدر ) کے معنی بھاگنا ( ظرف مکان ) جائے ۔ فرار ( ظرف زمان ) بھاگنے کا وقت چناچہ آیت ؛ أَيْنَ الْمَفَرُّ [ القیامة 10] کہ ( اب ) کہاں بھاگ جاؤں کے معنی تینوں طرح ہوسکتے ہیں ۔- قسر - القَسْرُ : الغلبة والقهر . يقال : قَسَرْتُهُ واقْتَسَرْتُهُ ، ومنه : الْقَسْوَرَةُ. قال تعالی: فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر 51] قيل : هو الأسد وقیل : الرّامي، وقیل : الصّائد .- ( ق س ر ) القسر ( ن ) کے معنی غلبہ اور تسلط کے ہیں قسر تہ واقتسر تہ میں نے اسے مجبور کیا ۔ اسی سے القسورۃ ہے جس کے معنی شیر کے ہیں نیز تیرا انداز اور شکاری کو بھی قسورہ کہتے ہیں چناچہ آیت کر یمہ : ۔ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر 51] یعنی شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ قسورۃ سے مراد شیر ہے اور بعض نے تیرا انداز اور بعض نے شکاری مراد لیا ہے
آیت ٥١ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَۃٍ ۔ ” جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں۔ “- یہ لوگ ایک اللہ ‘ قرآن اور آخرت کے ذکر سے ایسے بھاگتے ہیں جیسے جنگلی گدھے شیر کی آہٹ پا کر جان بچانے کے لیے بھاگتے ہیں۔ ایسے مناظر اب ٹیلی ویژن پر عام دکھائے جاتے ہیں کہ افریقہ کے جنگلوں میں زیبروں کے غول کے غول شیر کی آہٹ محسوس کر کے بگٹٹ بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :37 یہ ایک عربی محاورہ ہے ۔ جنگی گدھوں کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ خطرہ بھانپتے ہی وہ اس قدر بد حواس ہو کر بھاگتے ہیں کہ کوئی دوسرا جانور اس طرح نہیں بھاگتا ۔ اس لیے اہل عرب غیر معمولی طور پر بد حواس ہو کر بھاگنے والے کو ان جنگلی گدھوں سے تشبیہ دیتے ہیں جو شیر کی بوُ یا شکاری کی آہٹ پاتے ہی بھاگ پڑے ہوں ۔