[٤] وہ بڑا دن اس لحاظ سے ہے کہ قیامت تک پیدا ہونے والے تمام جن و انس کا اس دن حساب لیا جائے گا۔ اور علی رؤس الشہادات ان کا فیصلہ کیا جائے گا۔
(لیوم عظیم…:(” ایک بڑے دن کے لئے “ بڑا دن اس لئے کہ اس کی مقدار ہی پچسا ہزار سال ہے۔ (دیکھیے معارج : ٤) اور اس لئے بھی بڑا ہے کہ پیشیع ام عدالت میں بھی گھبراہٹ کا باعث ہوتی ہے، اس دن تو رب العالمین کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔ مقداد بن اسود (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا :(تدنی الشمس یوم القیامۃ من الخلق حتی تکون منہ ک مقدار میل فیکون الناس علی قدر اعمالھم فی العرق، فینھم من یکون الی کعبیہ ومنھم من یکون الی رکبتیہ ومنھم من یکون الی حقوبہ ومنھم من یلجمہ العرق الجاما قال و اشار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدہ الی فیہ) (مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب فی صفۃ یوم القیامۃ…٢٨٦٣)” قیامت کے دن سورج مخلوق کے قریب ہوجائے گا یہاں تک کہ ان سے ایک میل کی مقدار کی طرح ہوگا۔ تو لوگ اپنے اعمال کے اندازے کے مطابق پسینے میں ہوں گے، جو ان میں سے بعض کے ٹخنوں تک ہوگا، بعض کے گھنٹوں تک، بعض کی کمر تک اور بعض کو پسینا لگام کی طرح لگام ڈال لیگ ا۔ “ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے منہ کی طرف اشارہ فرمایا۔ “ ابن عمر (رض) کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن کانوں کے نصف تک پسینے کا ذکر کرتے ہوئے یہ آیت پڑھی :(یوم یقوم الناس لرب العلمین)” جس دن لوگ رب العالمین کے لئے کھڑے ہوں گے۔ “ (بخاری، التفسیر، باب :(یوم یقوم اللناس…): ٣٩٣٨)
لِيَوْمٍ عَظِيْمٍ ٥ ۙ- عظیم - وعَظُمَ الشیء أصله : كبر عظمه، ثم استعیر لكلّ كبير، فأجري مجراه محسوسا کان أو معقولا، عينا کان أو معنی. قال : عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر 13] ، قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص 67] ، - ( ع ظ م ) العظم - عظم الشئی کے اصل معنی کسی چیز کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں مجازا ہر چیز کے بڑا ہونے پر بولا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق حس سے یو یا عقل سے اور عام اس سے کہ وہ مادی چیز ہو یا معنو ی قرآن میں ہے : ۔ عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر 13] بڑے سخت دن کا عذاب ) تھا ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص 67] کہہ دو کہ وہ ایک سخت حادثہ ہے ۔
(٥۔ ٦) جس دن تمام آدمی قبروں سے نکل کر رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :3 روز قیامت کو بڑا دن اس بنا پر کہا گیا ہے کہ اس میں تمام انسانوں اور جنوں کا حساب خدا کی عدالت میں بیک وقت لیا جائے گا اور عذاب و ثواب کے اہم ترین فیصلے کیے جائیں گے ۔