Blog
Books
Search Hadith

باب: مساقاۃ یعنی درختوں میں بٹائی کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Musaqah.

5 Hadiths Found
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کو زمین کے کام پر اس شرط پہ لگایا کہ کھجور یا غلہ کی جو بھی پیداوار ہو گی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا تمہیں دیں گے۔

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم made an agreement with the people of Khaibar to work and cultivate in return for half of the fruits or produce.

Haidth Number: 3408
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر کے کھجور کے درخت اور اس کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ ان میں اپنی پونجی لگا کر کام کریں گے اور جو پیداوار ہو گی، اس کا نصف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہو گا۔

Narrated Ibn Umar: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم handed over the Jews of Khaibar the palm trees and the land of Khaibar on condition that they should employ what belonged to them in working on them, and that he should have half of the fruits.

Haidth Number: 3409

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مِقْسَمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَ اشْتَرَطَ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ وَكُلَّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَهْلُ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ مِنْكُمْ فَأَعْطِنَاهَا عَلَى أَنَّ لَكُمْ نِصْفَ الثَّمَرَةِ وَلَنَا نِصْفٌ، ‏‏‏‏‏‏فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَى ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَحَزَرَ عَلَيْهِمُ النَّخْلَ وَهُوَ الَّذِي يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِي ذِهْ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ أَكْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فَأَنَا أَلِي حَزْرَ النَّخْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا الْحَقُّ وَبِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَهُ بِالَّذِي قُلْتَ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا، اور یہ شرط لگا دی ( واضح کر دیا ) کہ اب زمین ان کی ہے اور جو بھی سونا چاندی نکلے وہ بھی ان کا ہے، تب خیبر والے کہنے لگے: ہم زمین کے کام کاج کو آپ لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں تو آپ ہمیں زمین اس شرط پہ دے دیجئیے کہ نصف پیداوار آپ کو دیں گے اور نصف ہم لیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر انہیں زمین دے دی، پھر جب کھجور کے توڑنے کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس بھیجا، انہوں نے جا کر کھجور کا اندازہ لگایا ( اسی کو اہل مدینہ «خرص» ( آنکنا ) کہتے ہیں ) تو انہوں نے کہا: اس باغ میں اتنی کھجوریں نکلیں گی اور اس باغ میں اتنی ( ان کا نصف ہمیں دے دو ) وہ کہنے لگے: اے ابن رواحہ! تم نے تو ہم پر ( بوجھ ڈالنے کے لیے ) زیادہ تخمینہ لگا دیا ہے، تو ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا ( اگر یہ زیادہ ہے ) تو ہم اسے توڑ لیں گے اور جو میں نے کہا ہے اس کا آدھا تمہیں دے دیں گے، یہ سن کر انہوں نے کہا یہی صحیح بات ہے، اور اسی انصاف اور سچائی کی بنا پر ہی زمین و آسمان اپنی جگہ پر قائم اور ٹھہرے ہوئے ہیں، ہم راضی ہیں تمہارے آنکنے کے مطابق ہی ہم لے لیں گے۔

Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم conquered Khaibar, and stipulated that all the land, gold and silver would belong to him. The people of Khaibar said: we know the land more than you ; so give it to us on condition that you should have half of the produce and we would have the half. He then gave it to them on that condition. When the time of picking the fruits of the palm-trees came, he sent Abdullah bin Rawahah to them, and he assessed the among of the fruits of the palm-trees. This is what the people of Madina call khars (assessment). He used to say: In these palm-trees there is such-and-such amount (of produce). They would say: You assessed more to us, Ibn Rawahah (than the real amount). He would say: I first take the responsibility of assessing the fruits of the palm-trees and give you half of (the amount) I said. They would say: This is true, and on this (equity) stand the heavens and the earth. We agreed that we should take (the amount which) you said.

Haidth Number: 3410
اس میں لفظ «فحزر» ہے اور «وكل صفراء وبيضاء» کی تفسیر سونے چاندی سے کی ہے۔

The tradition mentioned above has also been narrated by Jafar bin Burqan through his chain and to the same effect. This version has: He said: He assessed, and after the words of kull saFara wa baida', he said: that is, gold and silver will belong to him.

Haidth Number: 3411
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت خیبر فتح کیا، پھر آگے انہوں نے زید کی حدیث ( پچھلی حدیث ) کی طرح حدیث ذکر کی اس میں ہے پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کھجور کا اندازہ لگایا، ( اور جب یہودیوں نے اعتراض کیا ) تو آپ نے کہا: اچھا کھجوروں کے پھل میں خود توڑ لوں گا، اور جو اندازہ میں نے لگایا ہے، اس کا نصف تمہیں دے دوں گا۔

Narrated Miqsam: When the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم conquered Khaibar. He then narrated it like the tradition of Zaid (b. Abu al-Zarqa'). This version has: He then assessed the produce of the palm-trees and said: I take the job of picking the fruit myself, and I shall give you half of (the amount) I said.

Haidth Number: 3412