Blog
Books
Search Hadith

آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان

Chapter: Patience at the time of calamity

12 Hadiths Found
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ مصیبت اور آزمائش کا شکار کون ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء، پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر وہ دین میں سخت اور پختہ ہے تو آزمائش بھی سخت ہو گی، اور اگر دین میں نرم اور ڈھیلا ہے تو مصیبت بھی اسی انداز سے نرم ہو گی، مصیبتوں سے بندے کے گناہوں کا کفارہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ بندہ روے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔

It was narrated from Mus’ab bin Sa’d that his father, Sa’d bin Abu Waqqas, said: “I said: ‘O Messenger of Allah, which people are most severely tested?’ He said: ‘The Prophets, then the next best and the next best. A person is tested according to his religious commitment. If he is steadfast in his religious commitment, he will be tested more severely, and if he is frail in his religious commitment, his test will be according to his commitment. Trials will continue to afflict a person until they leave him walking on the earth with no sin on him.’”

Haidth Number: 4023

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،‏‏‏‏ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ،‏‏‏‏ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَوَجَدْتُ حَرَّهُ بَيْنَ يَدَيَّ فَوْقَ اللِّحَافِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَا أَشَدَّهَا عَلَيْكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا كَذَلِكَ يُضَعَّفُ لَنَا الْبَلَاءُ وَيُضَعَّفُ لَنَا الْأَجْرُ ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْأَنْبِيَاءُ ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ الصَّالِحُونَ،‏‏‏‏ إِنْ كَانَ أَحَدُهُمْ لَيُبْتَلَى بِالْفَقْرِ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُهُمْ إِلَّا الْعَبَاءَةَ يُحَوِّيهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ كَانَ أَحَدُهُمْ لَيَفْرَحُ بِالْبَلَاءِ كَمَا يَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِالرَّخَاءِ .

میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کو بخار آ رہا تھا، میں نے اپنا ہاتھ آپ پر رکھا تو آپ کے بخار کی گرمی مجھے اپنے ہاتھوں میں لحاف کے اوپر سے محسوس ہوئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو بہت ہی سخت بخار ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا یہی حال ہے ہم لوگوں پر مصیبت بھی دگنی ( سخت ) آتی ہے، اور ثواب بھی دگنا ملتا ہے ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کن لوگوں پر زیادہ سخت مصیبت آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء پر ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کن پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر نیک لوگوں پر، بعض نیک لوگ ایسی تنگ دستی میں مبتلا کر دئیے جاتے ہیں کہ ان کے پاس ایک چوغہ کے سوا جسے وہ اپنے اوپر لپیٹتے رہتے ہیں کچھ نہیں ہوتا، اور بعض آزمائش سے اس قدر خوش ہوتے ہیں جتنا تم میں سے کوئی مال و دولت ملنے پر خوش ہوتا ہے ۔

Abu Sa’eed Al-Khudri said: “I entered upon the Prophet (ﷺ) when he was suffering from a fever, I placed my hand on him and felt heat with my hand from above the blanket. I said: ‘O Messenger of Allah, how hard it is for you!’ He said: ‘We (Prophets) are like that. The trial is multiplied for us and so is the reward.’ I said: ‘O Messenger of Allah, which people are most severely tested?’ He said: ‘The Prophets.’ I said: ‘O Messenger of Allah, then who?’ He said: ‘Then the righteous, some of whom were tested with poverty until they could not find anything except a cloak to put around themselves. One of them will rejoice at calamity as one of you would rejoice at ease.’”

Haidth Number: 4024
گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء کرام ( علیہم السلام ) میں سے ایک نبی کی حکایت بیان کر رہے تھے جن کو ان کی قوم نے مارا پیٹا تھا، وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے تھے، اور یہ کہتے جاتے تھے: اے میرے رب! میری قوم کی مغفرت فرما، کیونکہ وہ لوگ نہیں جانتے ۱؎۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “It is as if I can see the Messenger of Allah (ﷺ), telling us the story of one of the Prophets: ‘His people beat him, and he was wiping the blood from his face and saying: “O Lord forgive my people, for they do not know.’”

Haidth Number: 4025
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں ۱؎ جب انہوں نے کہا: اے میرے رب تو مجھ کو دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے فرمایا: کیا تجھے یقین نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ( لیکن یہ سوال اس لیے ہے ) کہ میرے دل کو اطمینان حاصل ہو جائے، اور اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر رحم کرے، وہ زور آور شخص کی پناہ ڈھونڈھتے تھے، اگر میں اتنے دنوں تک قید میں رہا ہوتا جتنے عرصہ یوسف علیہ السلام رہے، تو جس وقت بلانے والا آیا تھا میں اسی وقت اس کے ساتھ ہو لیتا ۲؎۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “We are more likely to express doubt than Ibrahim when he said: “My Lord! Show me how You give life to the dead.’ He (Allah) said: ‘Do you not believe?’ He (Ibrahim) said: ‘Yes (I believe), but to be stronger in Faith.’[2:260] And may Allah have mercy on Lut. He wished to have a powerful support. And if i were to stay in prison as long as Yusuf stayed, I would have accepted the offer.’”

Haidth Number: 4026
جنگ احد کے دن جب رسول اللہ صلی اللہعلیہ وسلم کے سامنے کے چار دانتوں میں سے ایک دانت ٹوٹ گیا، اور سر زخمی ہو گیا، تو خون آپ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون کو اپنے چہرہ سے پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو سکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا ہو، حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا، تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ليس لك من الأمر شيء» اے نبی! آپ کو اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں ہے ( سورة آل عمران: 128 ) ۔

It was narrated that Anas bin Malik said: On the Day of Uhud, a molar of the Messenger of Allah (ﷺ) was broken and he was wounded. Blood started pouring down his face, and he started to wipe his face and say: “How can any people prosper if they soak the face of their Prophet with blood when he is calling them to Allah?” Then Allah revealed: “Not for you is the decision.”[3:128]

Haidth Number: 4027

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام،‏‏‏‏ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ؟ قَدْ خُضِّبَ بِالدِّمَاءِ قَدْ ضَرَبَهُ بَعْضُ أَهْلِ مَكَّةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لَكَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَعَلَ بِي هَؤُلَاءِ وَفَعَلُوا ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتُحِبُّ أَنْ أُرِيَكَ آيَةً؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ أَرِنِي ،‏‏‏‏ فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْوَادِي،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ادْعُ تِلْكَ الشَّجَرَةَ فَدَعَاهَا،‏‏‏‏ فَجَاءَتْ تَمْشِي حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْ لَهَا فَلْتَرْجِعْ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ فَرَجَعَتْ حَتَّى عَادَتْ إِلَى مَكَانِهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ حَسْبِي .

ایک دن جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے، اور لہولہان تھے، اہل مکہ میں سے کچھ لوگوں نے آپ کو خشت زنی کر کے لہولہان کر دیا تھا، انہوں نے کہا: آپ کو کیا ہو گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا ہے ، جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو کوئی نشانی دکھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دکھائیے ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے وادی کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا، اور کہا: آپ اس درخت کو بلائیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آواز دی، وہ آ کر آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا، پھر انہوں نے کہا: آپ اس سے کہیے کہ وہ واپس جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس جانے کو کہا، تو وہ اپنی جگہ چلا گیا، ( یہ دیکھ کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے یہ نشانی ( معجزہ ) ہی کافی ہے ۔

It was narrated that Anas said: “One day, Jibril (as) came to the Messenger of Allah (ﷺ) when he was sitting in a sorrowful state with his face soaked with blood, because some of the people of Makkah had struck him. He said: ‘What is the matter with you?’ He said: ‘These people did such and such to me.’ He said: ‘Would you like me to show you a sign?’ He said: ‘Yes, show me.’ He looked at a tree on the far side of the valley and said: ‘Call that tree.’ So he called it, and it came walking until it stood before him. He said: ‘Tell it to go back.’ So he told it, and it went back to its place. Then the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘That is sufficient for me.’”

Haidth Number: 4028
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام مسلمانوں کی تعداد شمار کر کے مجھے بتاؤ ، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہم پر ( اب بھی دشمن کی طرف سے ) خطرہ محسوس کرتے ہیں، جب کہ اب ہماری تعداد چھ اور سات سو کے درمیان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے شاید کہ تم آزمائے جاؤ ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو واقعی ہم آزمائے گئے، یہاں تک کہ ہم میں سے اگر کوئی نماز بھی پڑھتا تو چھپ کر پڑھتا۔

It was narrated from Hudhaifah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Count for me all those who have uttered (the word of) Islam.” We said: “O Messenger of Allah, do you fear for us when we number between six and seven hundred?” The Messenger of Allah (ﷺ) said: “You do not know, perhaps you will be tested.”

Haidth Number: 4029

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ مُجَاهِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا جِبْرِيلُ،‏‏‏‏ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ رِيحُ قَبْرِ الْمَاشِطَةِ وَابْنَيْهَا وَزَوْجِهَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ بَدْءُ ذَلِكَ،‏‏‏‏ أَنَّ الْخَضِرَ كَانَ مِنْ أَشْرَافِ بَنِي إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ وَكَانَ مَمَرُّهُ بِرَاهِبٍ فِي صَوْمَعَتِهِ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِ الرَّاهِبُ فَيُعَلِّمُهُ الْإِسْلَامَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا بَلَغَ الْخَضِرُ زَوَّجَهُ أَبُوهُ امْرَأَةً،‏‏‏‏ فَعَلَّمَهَا الْخَضِرُ وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا،‏‏‏‏ وَكَانَ لَا يَقْرَبُ النِّسَاءَ فَطَلَّقَهَا ثُمَّ زَوَّجَهُ أَبُوهُ أُخْرَى،‏‏‏‏ فَعَلَّمَهَا وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا،‏‏‏‏ فَكَتَمَتْ إِحْدَاهُمَا،‏‏‏‏ وَأَفْشَتْ عَلَيْهِ الْأُخْرَى،‏‏‏‏ فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّى أَتَى جَزِيرَةً فِي الْبَحْرِ،‏‏‏‏ فَأَقْبَلَ رَجُلَانِ يَحْتَطِبَانِ فَرَأَيَاهُ،‏‏‏‏ فَكَتَمَ أَحَدُهُمَا وَأَفْشَى الْآخَرُ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ رَأَيْتُ الْخَضِرَ،‏‏‏‏ فَقِيلَ:‏‏‏‏ وَمَنْ رَآهُ مَعَكَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فُلَانٌ:‏‏‏‏ فَسُئِلَ فَكَتَمَ،‏‏‏‏ وَكَانَ فِي دِينِهِمْ أَنَّ مَنْ كَذَبَ قُتِلَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْكَاتِمَةَ،‏‏‏‏ فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشُطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ إِذْ سَقَطَ الْمُشْطُ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ تَعِسَ فِرْعَوْنُ،‏‏‏‏ فَأَخْبَرَتْ أَبَاهَا،‏‏‏‏ وَكَانَ لِلْمَرْأَةِ ابْنَانِ وَزَوْجٌ،‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَرَاوَدَ الْمَرْأَةَ وَزَوْجَهَا أَنْ يَرْجِعَا عَنْ دِينِهِمَا فَأَبَيَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَاتِلُكُمَا،‏‏‏‏ فَقَالَا:‏‏‏‏ إِحْسَانًا مِنْكَ إِلَيْنَا إِنْ قَتَلْتَنَا أَنْ تَجْعَلَنَا فِي بَيْتٍ،‏‏‏‏ فَفَعَلَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً فَسَأَلَ جِبْرِيلَ فَأَخْبَرَهُ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات ایک خوشبو محسوس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل! یہ کیسی خوشبو ہے ؟، انہوں نے کہا: یہ اس عورت کی قبر کی خوشبو ہے جو فرعون کی بیٹی کو کنگھی کرتی تھی، اور اس کے دونوں بیٹوں اور شوہر کے قبر کی خوشبو ہے، ( جنہیں ایمان لانے کی وجہ سے فرعون نے قتل کر دیا تھا ) اور ان کے قصے کی ابتداء اس طرح ہے کہ خضر بنی اسرائیل کے شریف لوگوں میں تھے، ان کا گزر ایک ( راہب ) درویش کے عبادت خانے سے ہوتا تو وہ عابد راہب اوپر سے ان کو جھانکتا، اور ان کو اسلام کی تعلیم دیتا، آخر کار جب خضر جوان ہوئے تو ان کے والد نے ایک عورت سے ان کا نکاح کر دیا، خضر نے اس عورت کو اسلام کی تعلیم دی، اور اس سے عہد لے لیا کہ اس بات سے کسی کو باخبر مت کرنا، خضر عورتوں کے قریب نہیں جاتے تھے، آخر انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی، اس کے بعد ان کے والد نے ان کا نکاح دوسری عورت سے کر دیا، خضر نے اس سے بھی نہ بتانے کا عہد لے کر اسے دین کی تعلیم دی، لیکن ان میں سے ایک عورت نے اس راز کو چھپا لیا، اور دوسری نے ظاہر کر دیا ( کہ یہ دین کی تعلیم اسے خضر نے سکھائی ہے، فرعون نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا یہ سنتے ہی ) وہ فرار ہو کر سمندر کے ایک جزیرہ میں چھپ گئے، وہاں دو شخص لکڑیاں چننے کے لیے آئے، اور ان دونوں نے خضر کو دیکھا، ان میں سے بھی ایک نے تو ان کا حال پوشیدہ رکھا، اور دوسرے نے ظاہر کر دیا اور کہا: میں نے خضر کو فلاں جزیرے میں دیکھا ہے، لوگوں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے ساتھ اور کسی شخص نے دیکھا ہے؟ اس نے کہا: فلاں شخص نے بھی دیکھا ہے، جب اس شخص سے سوال کیا گیا تو اس نے چھپایا، اور ان کا طریقہ یہ تھا کہ جو جھوٹ بولے، اسے قتل کر دیا جائے، الغرض اس شخص نے اس عورت سے نکاح کر لیا، جس نے اپنا دین چھپایا تھا، ( اور خضر کا نام نہیں بتایا تھا ) ، اسی دوران کہ یہ عورت فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کر رہی تھی، اتنے میں اس کے ہاتھ سے کنگھی گر پڑی اور اس کی زبان سے بے اختیار نکل گیا کہ فرعون تباہ و برباد ہو ( اپنی بے دینی کی وجہ سے ) بیٹی نے یہ کلمہ اس کی زبان سے سن کر اسے اپنے باپ کو بتا دیا، اور اس عورت کے دو بیٹے تھے، اور ایک شوہر تھا، فرعون نے ان سبھوں کو بلا بھیجا، اور عورت اور اس کے شوہر کو دین اسلام چھوڑ کر اپنے دین میں آنے کے لیے پھسلایا، ان دونوں نے انکار کیا، تو اس نے کہا: میں تم دونوں کو قتل کر دوں گا، ان دونوں نے جواب دیا: اگر تم ہمیں قتل کرنا چاہتے ہو تو ہم پر اتنا احسان کرنا کہ ہمیں ایک ہی قبر میں دفن کر دینا، چنانچہ فرعون نے ایسا ہی کیا، جب نبی اکرم صلی اللہعلیہ وسلم نے اسراء کی رات میں خوشبو محسوس کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل سے پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتلایا کہ یہ انہیں لوگوں کی قبر ہے ( جس سے یہ خوشبو آ رہی ہے ) ۔

It was narrated from Ubayy bin Ka’b that on the night when he (ﷺ) was taken on the Night Journey (Isra’), the Messenger of Allah (ﷺ) noticed a good fragrance and said: “O Jibril, what is this good fragrance?” He said: “This is the fragrance of the grave of the hairdresser and her two sons and her husband.” He said: “That began when Khadir, who was one of the nobles of the Children of Israel, used to pass by a monk in his cell. The monk used to meet him and he taught him Islam. When Khadir reached adolescence, his father married him to a woman. He taught her and made her promise not to teach it to anyone. He used not to touch women, so he divorced her, then his father married him to another woman, and he taught her and made her promise not to teach it to anyone. One of them kept the secret but the other disclosed it, so he fled until he came to an island in the sea. Two men came, gathering firewood, and saw him. One of them kept the secret but the other disclosed it and said: ‘I have seen Khadir.’ It was said: ‘Who else saw him besides you?’ He said: ‘So-and-so.’ (The other man) was questioned but he kept silent. According to their religion, the liar was to be killed. The woman who had kept the secret got married, and while she was combing the hair of Pharoah’s daughter, she dropped the comb and said: ‘May Pharoah perish!’ (The daughter) told her father about that. The woman had two sons and a husband. (Pharoah) sent for them, and tried to make the woman and her husband give up their religion, but they refused. He said: ‘I am going to kill you.’ They said: ‘It would be an act of kindness on your part, if you kill us, to put us in one grave.’ So he did that.” When the Prophet (ﷺ) was taken on the Night Journey (Isra’), he noticed a good fragrance and asked Jibril about it and he told him.”

Haidth Number: 4030
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی بڑی مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا ثواب ہوتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے، پھر جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے، اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے ۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The greatest reward comes with the greatest trial. When Allah loves a people He tests them. Whoever accepts that wins His pleasure but whoever is discontent with that earns His wrath.”

Haidth Number: 4031
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے، اور ان کی ایذاء پر صبر کرتا ہے، تو اس کا ثواب اس مومن سے زیادہ ہے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے، اور ان کی ایذاء رسانی پر صبر نہیں کرتا ہے ۱؎۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The believer who mixes with people and bears their annoyance with patience will have a greater reward than the believer who does not mix with people and does not put up with their annoyance.”

Haidth Number: 4032
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا ذائقہ پائے گا، ( بندار کی روایت میں ہے کہ وہ ایمان کی حلاوت ( مٹھاس ) پائے گا ) ایک وہ شخص جو کسی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرتا ہو، دوسرے وہ جسے اللہ اور اس کا رسول دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں، تیسرے وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے کفر سے نجات دی، اس کے بعد اسے آگ میں ڈالا جانا تو پسند ہو، لیکن کفر کی طرف پلٹ جانا پسند نہ ہو ۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There are three things, whoever has them has found the taste of faith (One of the narrators) Bundar said: ‘The sweetness of faith; When he loves a man and only loves him for the sake of Allah. When Allah and His Messenger are more beloved to him than anything else; and when being thrown into the fire is dearer to him than going back to disbelief after Allah has saved him from it.”

Haidth Number: 4033
میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے ۔

It was narrated from Abu Darda’ that my close friend (ﷺ) advised me: “Do not associate anything with Allah, even if you are cut and burned. Do not neglect any prescribd prayer deliberately, for whoever neglects it deliberately no longer has the protection of Allah. And do not drink wine, for it is the key to all evil.”

Haidth Number: 4034