ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش پر ہے ، کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میرے غضب پر غالب آ گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی سو رحمتیں ہیں ، ان میں سے ایک رحمت جنوں ، انسانوں ، حیوانوں اور زہریلے جانوروں میں اتار دی جس کے ذریعے وہ باہم شفقت اور رحم کرتے ہیں ، اسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتا ہے ، جبکہ اللہ نے ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھی ہیں جن کے ذریعے وہ روز قیامت اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
صحیح مسلم میں سلمان سے مروی روایت اسی طرح ہے ، اور اس کے آخر میں ہے ، فرمایا :’’ پس جب روز قیامت ہو گا تو وہ اس رحمت سے ان (ننانوے رحمتوں) کو مکمل (سو) فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر مومن کو اللہ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی اس کی جنت کی امید نہ رکھے ، اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی اس کی جنت سے ناامید نہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی آدمی نے ، جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی ، اپنے اہل خانہ سے کہا ، جبکہ دوسری روایت میں ہے : کسی آدمی نے بہت گناہ کیے تھے ، پس جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی ، جب وہ فوت ہو جائے تو اسے جلا دینا ، پھر اس (راکھ) کے نصف حصے کو خشکی میں اور اس کے نصف کو سمندر میں بہا دینا ، اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے اس (مجھ) پر تنگی کی تو وہ اسے ایسا عذاب دے گا کہ اس نے تمام جہان والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دیا ہو گا ، پس جب وہ فوت ہو گیا تو انہوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا ، پس اللہ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس حصے کو جو کہ اس کے اندر تھا ، جمع کر دیا ، اور خشکی (زمین) کو حکم دیا تو اس نے بھی اس حصے کو جو اس کے اندر تھا ، جمع کر دیا ، پھر اس (اللہ تعالیٰ) نے اس (آدمی) سے فرمایا : تم نے ایسے کیوں کیا ؟ اس نے عرض کیا : رب جی ! تیرے ڈر کی وجہ سے ، جبکہ تو جانتا ہے ، پس اس نے اسے معاف کر دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے ، ان قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی سے دودھ نکل رہا تھا ، وہ دوڑتی پھرتی تھی ، جب وہ قیدیوں میں کوئی بچہ پاتی تو اسے پکڑ کر اپنے پیٹ سے لگاتی اور اسے دودھ پلاتی ، نبی ﷺ نے ہمیں فرمایا :’’ کیا تم گمان کر سکتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، اگر وہ اسے نہ پھینکنے پر قادر ہو ، (تو وہ نہیں پھینکے گی) ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اپنے بندوں پر اس عورت سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنا یہ اپنے بچے پر مہربان ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی شخص کے اعمال اسے نجات نہیں دلائیں گے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور میں بھی نہیں ، مگر یہ کہ اللہ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے ، دُرستی کے ساتھ عمل کرتے رہو ، میانہ روی اختیار کرو ، صبح و شام اور رات کے کچھ حصہ میں عبادت کرو ، اعتدال کا خیال رکھو ، اعتدال کا خیال رکھو ، اس طرح تم منزل پا لو گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں داخل کرا سکتا ہے نہ اسے جہنم سے بچا سکتا ہے اور میں بھی اللہ کی رحمت کے ساتھ (جنت میں جاؤں گا) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندہ مسلمان ہو جاتا ہے اور اپنے اسلام کو بہتر بناتا ہے تو اللہ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ، اور اس (اسلام قبول کرنے) کے بعد پھر بدلہ شروع ہو جاتا ہے ، نیکی کا بدلہ دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ، جبکہ برائی کا بدلہ اس کے مثل ہوتا ہے الا یہ کہ اللہ اس سے درگزر فرمائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے نیکیاں اور برائیاں لکھی ہیں ، جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اسے کیا نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک مکمل نیکی لکھ لیتا ہے ، اگر وہ اس کا ارادہ کرے اور اسے کر بھی لے تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں دس گنا سے سات سو گنا اور اس سے بھی بڑھا کر لکھ لیتا ہے ، اور جو شخص برائی کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے کرے نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے ، لیکن اگر وہ اس (برائی) کا ارادہ کرے اور اسے کر گزرے تو اللہ اسے اس کے حق میں ایک ہی برائی لکھتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص گناہ کرتا ہے اور پھر نیک عمل کرتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس پر تنگ زِرہ ہو جس نے اس کا گلا گھونٹ رکھا ہو ، پھر وہ کوئی نیک عمل کرتا ہے تو ایک کڑی کھل گئی ، پھر اس نے دوسری نیکی کی تو دوسری کڑی کھل گئی حتیٰ کہ وہ کھل کر زمین پر آ رہی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو منبر پر وعظ و نصیحت کرتے ہوئے سنا ، آپ ﷺ فرما رہے تھے :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ فرمایا :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ میں نے دوسری مرتبہ عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ ﷺ نے تیسری مرتبہ فرمایا :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ تو میں نے بھی تیسری مرتبہ عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد ۔
عامر رام ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا ، اس پر چادر تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے اس نے لپیٹ رکھا تھا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں درختوں کے جھنڈ کے پاس سے گزرا تو میں نے اس میں پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں تو میں نے انہیں پکڑ لیا ، اور انہیں اپنی چادر میں رکھ لیا ، پھر ان کی ماں آئی اور میرے سر پر چکر لگانے لگی ، میں نے ان (بچوں) سے پردہ ہٹایا تو وہ بھی ان پر آ گری ، میں نے انہیں اپنی چادر میں لپیٹ لیا ، اور وہ یہ میرے پاس ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ انہیں رکھو ۔‘‘ اس نے انہیں رکھا تو ان کی ماں بھی ان کے ساتھ ہی رہی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے پر تعجب کرتے ہو ؟ اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ، بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے ، انہیں وہیں جا کر رکھ آؤ جہاں سے تم نے انہیں اٹھایا تھا ۔‘‘ اور ان کی ماں بھی ان کے ساتھ تھی ، وہ (آدمی) انہیں واپس لے گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے ، آپ ﷺ کسی قوم کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ کون لوگ ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم مسلمان ہیں ، وہاں ایک عورت ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہی تھی ، اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا ، جب آگ کی تپش تیز ہوتی تو وہ اس بچے کو دور کر لیتی ، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : آپ اللہ کے رسول ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، کیا اللہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ۔‘‘ پھر اس نے عرض کیا ، کیا اللہ اپنے بندوں پر ، ماں کے اپنے بچے پر رحم کرنے سے زیادہ رحم کرنے والا نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر ماں تو یقیناً اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈال سکتی ، رسول اللہ ﷺ سر جھکا کر رونے لگے ، پھر آپ نے اس کی طرف سر اٹھا کر فرمایا :’’ اللہ اپنے بندوں میں سے صرف سرکش لوگوں کو عذاب دے گا اور وہ سرکش بھی ایسے جو اللہ کے خلاف سرکشی کرتے ہیں اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کہنے سے انکار کر دیتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ ابن ماجہ ۔
ثوبان ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بندہ اللہ کی رضا مندی تلاش کرتا ہے ، وہ اسی کوشش میں لگا رہتا ہے تو اللہ عزوجل جبرائیل سے فرماتا ہے : میرا فلاں بندہ مجھے راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے ، سن لو میری رحمت اس پر ہے ، تو جبرائیل فرماتے ہیں : اللہ کی رحمت فلاں شخص پر ہے ، پھر حاملین عرش یہی کہتے ہیں اور پھر ان کے آس پاس والے یہی کہتے ہیں ، حتیٰ کہ ساتوں آسمان والے یہی اعلان کرتے ہیں ، پھر اس کی وجہ سے وہ (رحمت) زمین پر اترتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
اسامہ بن زید ؓ نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ کہ اس فرمان :’’ ان میں سے کوئی اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہے ، اور کوئی میانہ رو ہے اور کوئی نیکیوں میں بڑھنے والا ہے ۔‘‘ کے بارے میں روایت کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ سب جنتی ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی ۔