Blog
Books
Search Hadith

قربانی کے دن خطبہ دینے ، ایام تشریق میں کنکریاں مارنے اور وداع کا بیان

بَابٌ خُطْبَةُ يَوْمِ النَّحْرِ

19 Hadiths Found

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ: «إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ» وَقَالَ: «أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ فَقَالَ: «أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟» قُلْنَا: بَلَى. قَالَ: «أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ: «أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟» قُلْنَا: بَلَى قَالَ «فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ: «أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قُلْنَا: بَلَى. قَالَ: «فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بِعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «اللَّهُمَّ اشْهَدْ فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ»

ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے قربانی کے دن ہمیں خطاب فرمایا تو فرمایا :’’ زمانہ (سال) گھوم گھما کر اسی صورت پر آ گیا ہے جیسے اس دن تھا ، جس روز اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان تخلیق فرمائے تھے ، سال بارہ ماہ کا ہے ، ان میں سے چار حرمت والے ہیں ، تین ، ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم تو متواتر ہیں اور رجب مضر جو کہ جمادی الثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون سا مہینہ ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ نے خاموشی اختیار کر لی حتی کہ ہم نے خیال کیا آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا یہ ذوالحجہ نہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون سا شہر ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا یہ بلدہ (یعنی مکہ) نہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، جی ہاں ، ایسے ہی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون سا دن ہے ؟’’ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ خاموش رہے حتی کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا یہ قربانی کا دن نہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، جی ہاں ، ایسے ہی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے خون ، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تم پر اس ماہ میں ، اس شہر میں اور اس دن کی حرمت کی طرح تم پر حرام ہیں ، تم عنقریب اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہو ، وہ تمہارے اعمال کے بارے میں تم سے سوال کرے گا ، سن لو ! تم میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو ، سن لو ! کیا میں نے تم تک (دین) پہنچا دیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! گواہ رہنا ، جو یہاں موجود ہیں وہ غیر موجود تک پہنچا دیں ، بسا اوقات جس کو بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2659
وبرہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عمر ؓ سے دریافت کیا : میں کس وقت کنکریاں ماروں ؟ انہوں نے فرمایا : جب تمہارا امام کنکریاں مارے تو تم بھی کنکریاں مارو ۔ میں نے دوبارہ ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : ہم انتظار کرتے رہتے تھے ، جب سورج ڈھل جاتا تو ہم کنکریاں مارتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2660
سالم ؒ ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ جمرہ دنیا (مسجد خفیف کے قریب والے جمرہ کو) سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے بعد اللہ اکبر کہتے تھے ، پھر آگے بڑھتے حتی کہ نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر دیر تک ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے ، پھر بائیں جانب ہو کر نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر دیر تک دعائیں کرتے رہتے ، پھر درمیان والے جمرے کو سات کنکریاں مارتے جب کنکری مارتے تو اللہ اکبر کہتے تھے پھر وادی کے نشیب سے جمرہ عقبی کو سات کنکریاں مارتے ، آپ ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہتے ، آپ اس کے پاس نہ ٹھہرتے پھر واپس آ جاتے اور فرماتے : میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2661
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، عباس بن عبدالمطلب ؓ نے پانی پلانے کی وجہ سے ، منیٰ کی راتیں مکہ میں گزارنے کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2662
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پانی پینے کی جگہ پر تشریف لائے تو آپ نے پانی طلب کیا تو عباس ؓ نے فرمایا : فضل ! اپنی والدہ کے پاس جاؤ اور ان کے پاس سے رسول اللہ ﷺ کے لیے پانی لے کر آؤ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے (یہیں سے) پلاؤ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! لوگ اپنے ہاتھ اس میں ڈالتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے (یہیں سے) پلاؤ ۔‘‘ آپ نے اسی میں سے نوش فرمایا ، پھر آپ زم زم پر تشریف لائے تو لوگ وہاں پانی پلا رہے تھے اور خوب محنت کر رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کام کرتے رہو ، کیونکہ تم ایک نیک کام میں مشغول ہو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اگر لوگ تم پر غالب نہ آ جائیں تو میں بھی اپنی سواری سے اتر آتا حتی کہ میں رسی اس پر رکھ لیتا ۔‘‘ آپ نے اپنے کندھے کی طرف اشارہ فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2663
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر ، عصر ، مغرب اور عشا کی نمازیں پڑھیں ، پھر آپ وادی محصب میں تھوڑی دیر سوئے ، پھر آپ سواری پر بیت اللہ تشریف لائے اور اس کا طواف (وداع) کیا ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2664
عبدالعزیز بن رفیع بیان کرتے ہیں ، میں نے انس ؓ بن مالک ؓ سے دریافت کیا ، میں نے کہا : اگر آپ نے رسول اللہ ﷺ سے کوئی بات یاد کی ہو تو مجھے بتائیں کہ آپ نے ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا : منیٰ میں ، پھر پوچھا : آپ ﷺ نے منیٰ سے واپس آتے ہوئے عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ فرمایا : وادی ابطح میں ، پھر فرمایا : جیسے تمہارے امرا کریں ویسے تم کرو ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2665
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ابطح میں قیام کرنا سنت نہیں ، رسول اللہ ﷺ نے تو وہاں اس لیے قیام فرمایا تھا کہ وہاں سے (مدینہ کے لیے) روانہ ہونا زیادہ آسان تھا ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2666
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے مقام نتعیم سے عمرہ کے لیے احرام باندھا ، میں (مکہ میں) داخل ہوئی اور اپنا عمرہ ادا کیا ، جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ابطح کے مقام پر میرا انتظار فرمایا حتی کہ میں عمرہ سے فارغ ہو گئی تو آپ نے لوگوں کو کوچ کا حکم فرمایا ۔ آپ وہاں سے نکلے اور بیت اللہ کا طواف صبح کی نماز سے پہلے کیا ، پھر آپ ﷺ مدینہ کےلیے روانہ ہوئے ۔ میں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت کے حوالے سے یہ حدیث نہیں پائی ، بلکہ آخر پر تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ ابوداؤد کی روایت میں پایا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 2667
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، لوگ (منیٰ سے فارغ ہو کر) کسی بھی طریق سے واپس چلے جاتے تھے ، (یہ صورتحال دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص مکہ سے نہ جائے حتی کہ اس کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس ہو ، (طواف وداع کرے) البتہ حیض والی عورت کو مستثنیٰ قرار دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2668
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، کوچ (کے دن) کی رات صفیہ ؓ کو حیض آ گیا ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرا خیال ہے کہ (طوافِ وداع کی وجہ سے) میں نے تمہیں روک دیا ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ (عرب کے محاورے کے مطابق) بے اولاد ، سر مُنڈی یا حلق میں بیماری والی ، (اس سے بددعا مراد نہیں ، بلکہ جیسے کہا جاتا ہے : تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ویسے ہی یہ الفاظ ہیں) کیا اس نے قربانی کے دن طواف افاضہ کیا تھا ؟‘‘ آپ کو بتایا گیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر (مدینہ کی طرف) کوچ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2669
عمرو بن احوص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا :’’ آج کون سا دن ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : حج اکبر کا دن ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تمہارے درمیان اس شہر میں ، تمہارے اس دن کی حرمت کی طرح حرام ہیں ، سن لو ! کوئی ظالم اپنی جان پر ظلم نہ کرے ، سن لو ! کوئی ظالم اپنی اولاد پر ظلم نہ کرے نہ بچہ اپنے والد پر ظلم کرے ، سن لو ! شیطان اس بات سے ہمیشہ کے لیے مایوس ہو چکا ہے کہ اس کی تمہارے اس شہر میں عبادت ہو ، لیکن تمہارے ایسے امور میں جنہیں تم معمولی سمجھتے ہو ، اس کی اطاعت ہو گی تو وہ اس پر ہی راضی ہو جائے گا ۔‘‘ ابن ماجہ ، ترمذی ۔ اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسناد حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2670
رافع بن عمرو مزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو منیٰ میں چاشت کے بعد سیاہی مائل سفید خچر پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے سنا ، جبکہ علی ؓ آپ کی طرف سے لوگوں تک بات پہنچا رہے تھے جبکہ لوگ کچھ کھڑے تھے اور کچھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 2671
Haidth Number: 2672
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے طواف افاضہ کے ساتوں چکروں میں رمل نہیں فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2673
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی جمرہ عقبی کو کنکریاں مار لے تو بیویوں کے (ساتھ جماع کے) سوا اس کے لیے ہر چیز حلال ہو جاتی ہے ۔‘‘ شرح السنہ ۔ اور انہوں نے فرمایا : اس کی سند ضعیف ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ شرح السنہ ۔

Haidth Number: 2674
احمد اور نسائی کی ابن عباس سے مروی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جب وہ کنکریاں مار لے تو بیویوں کے علاوہ ہر چیز اس پر حلال ہو جاتی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و النسائی ۔

Haidth Number: 2675
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے دن کے پچھلے پہر جب آپ نے نماز ظہر ادا کی تو طواف افاضہ کیا ، پھر آپ منیٰ واپس تشریف لے آئے ، آپ نے ایام تشریق کی راتیں وہاں گزاریں ، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے ، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے ، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہوتے ، لمبا قیام فرماتے اور تضرع و عاجزی کے ساتھ دعائیں کرتے ، اور آپ تیسرے کو کنکریاں مارتے اور اس کے پاس کھڑے نہیں ہوتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 2676
ابوالبداح بن عاصم بن عدی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا ، رسول اللہ ﷺ نے اونٹوں کے چرواہوں کو رات بسر کرنے کی رخصت دے دی کہ وہ یوم النحر کو کنکریاں ماریں پھر یوم نحر کے بعد وہ دو دن کی رمی کو جمع کر لیں اور ایک دن میں ہی کنکریاں مار لیں ۔ مالک ، ترمذی نسائی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و النسائی ۔

Haidth Number: 2677