صعب بن جثامہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مقام ابواء یا مقام ودان پر ایک جنگلی گدھا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا آپ نے اسے قبول نہ فرمایا ، جب آپ ﷺ نے اس کے چہرے پر افسردگی کے آثار دیکھے تو فرمایا :’’ ہم نے اس لیے تمہیں واپس کیا ہے کہ ہم حالت احرام میں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ (حدیبیہ کے سال) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے تو وہ اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے ، وہ حالت احرام میں تھے جبکہ وہ خود حالت احرام میں نہیں تھے ، انہوں نے میرے دیکھنے سے پہلے ایک جنگلی گدھا دیکھا ، جب انہوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا حتی کہ ابوقتادہ نے اسے دیکھ لیا ، وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور ان (اپنے ساتھیوں) سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے اس کا کوڑا پکڑا دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، انہوں نے خود اسے لیا اور اس پر حملہ کر دیا اور اسے زخمی کر دیا ، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے اسے کھایا ، لیکن انہیں ندامت و پریشانی ہوئی ، جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اس کا کوئی حصہ تمہارے پاس ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اس کا ایک پاؤں ہمارے پاس ہے ، نبی ﷺ نے اسے لیا اور اسے کھایا ۔ اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے : جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم میں سے کسی نے اسے کہا تھا کہ اس پر حملہ کرو ؟ یا اس کی طرف اشارہ کیا ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کا جو گوشت باقی بچا ہے اسے کھاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں حرم میں حالت احرام میں قتل کر دینے پر کوئی گناہ نہیں : چوہیا ، کوّا ، چیل ، بچھو اور کاٹنے والا کتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانچ قسم کے جانور فاسق (نقصان دہ) ہیں ، انہیں حل و حرم ہر حالت میں قتل کیا جائے گا ، سانپ ، کوّا جو سیاہ و سفید ہو ، چوہیا ، کاٹنے والا کتا اور چیل ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس شکار کا گوشت تمہارے لیے حالت احرام میں حلال ہے جسے تم نے شکار کیا ہو نہ وہ تمہاری خاطر شکار کیا گیا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
ابوسعید خدری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مُحرِم چیر پھاڑ کرنے والے درندے کو مار سکتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عبدالرحمن بن ابی عمار بیان کرتے ہیں ، میں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے بجو کے بارے میں سوال کیا وہ شکار ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، میں نے کہا : کیا وہ کھایا جاتا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، میں نے کہا : آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، ترمذی ، نسائی ، شافعی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے بجو کھانے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شکار ہے ، اور جب مُحرِم اس کا شکار کرے تو اس کے بدلے اس پر ایک مینڈھا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
خزیمہ بن جزی ؓ بیان کرتے ہیں میں نے بجو کھانے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا کوئی بجو بھی کھاتا ہے ؟‘‘ میں نے آپ سے بھیڑیا کھانے کے بارے میں سوال کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا کوئی صاحب ایمان بھیڑیا بھی کھاتا ہے ؟‘‘ ترمذی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : اس کی اسناد قوی نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عبدالرحمن بن عثمان تیمی بیان کرتے ہیں ، ہم طلحہ بن عبیداللہ ؓ کے ساتھ تھے اور ہم حالت احرام میں تھے ، ان (طلحہ ؓ) کو ایک (بھنا ہوا) پرندہ بطور ہدیہ بھیجا گیا جبکہ طلحہ سو رہے تھے ۔ ہم میں سے کچھ نے کھا لیا اور کچھ نے پرہیز کیا ، تو جب طلحہ ؓ بیدار ہوئے تو انہوں نے اسے کھانے والوں کی موافقت کی اور فرمایا : ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھایا تھا ۔ رواہ مسلم ۔