ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو وہ لوگ پھلوں کے بارے میں ، سال ، دو سال اور تین سال کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی چیز میں بیع سلم کرے تو وہ طے شدہ ناپ و وزن اور طے شدہ مدت کے لیے بیع سلم (کسی چیز کی پیشگی رقم دے کر) کرے ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب سواری کا جانور گروی ہو تو بقدر خرچ اس پر سواری کی جاسکتی ہے اور اگر دودھ والا جانور گروی ہو تو بقدر خرچ اس کا دودھ پیا جا سکتا ہے ، اور جو شخص سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے ، اسی کے ذمہ خرچہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
سعد بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رہن ، مرہونہ چیز کو اس کے مالک سے ، جس نے اسے رہن رکھا ہے ، نہیں روک سکتا ، اس کا فائدہ بھی اسی (مالک) کو ہو گا اور اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا ۔‘‘ امام شافعی ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الشافعی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ناپ تول والوں کو فرمایا :’’ بلاشبہ دو کام تمہارے ذمہ ایسے لگائے گئے ہیں ، جن (میں کمی بیشی) کی وجہ سے تم سے پہلی قومیں ہلاکت کا شکار ہوئیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی چیز کے بارے میں بیع سلم کرے تو وہ اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے کسی اور کو نہ دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔