معمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ گناہ گار ہے ۔‘‘ اور ہم عمر ؓ سے مروی حدیث :’’ بنو نضیر کے اموال ‘‘ کو ان شاء اللہ تعالیٰ باب الفی میں ذکر کریں گے ۔ رواہ مسلم ۔
عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (بازار میں) غلہ لانے والوں کو رزق دیا جاتا ہے ، جبکہ ذخیرہ اندوز ملعون ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کے زمانے میں قیمتیں چڑھ گئیں تو صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ ہمارے لیے قیمتیں مقرر فرما دیں ، تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ہی قیمتیں مقرر کرنے والا ہے ، وہی تنگی و کشادگی کا مالک اور رزق دینے والا ہے ، اور میں امید کرتا ہوں کہ میں اس حال میں اپنے رب سے ملاقات کروں کہ تم میں سے کوئی خون اور مال کے متعلق مجھ سے مطالبہ نہ کرتا ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص مسلمانوں پر غلہ روک دے (ذخیرہ اندوزی کرے) تو اللہ اس پر جذام کا مرض اور افلاس مسلط کر دیتا ہے ۔‘‘ ابن ماجہ ، بیہقی فی شعب الایمان ، اور رزین نے اسے اپنی کتاب میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ، والبیھقی و رزین ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص قیمت بڑھانے کے لیے چالیس روز تک ذخیرہ اندوزی کرتا ہے تو وہ اللہ سے لاتعلق ہوا ، اور اللہ تعالیٰ اس سے لاتعلق ہوا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین ۔
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ذخیرہ اندوز شخص بہت برا ہے ، اگر اللہ قیمتیں کم کر دیتا ہے تو وہ غمگین ہو جاتا ہے ، اور اگر وہ انہیں بڑھا دیتا ہے تو خوش ہو جاتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ، اور رزین نے اسے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی و رزین ۔
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص چالیس روز تک غلہ ذخیرہ کرے اور پھر وہ اسے صدقہ بھی کر دے تو وہ اس کا کفارہ نہیں ہو سکتا ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔