جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے غیر منقسم چیز کے متعلق شفعہ کا فیصلہ فرمایا ، اور جب حد بندی ہو جائے اور راستے مختلف ہو جائیں تو پھر کوئی شفعہ نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے غیر منقسم ہر مشترکہ چیز میں شفعہ کا فیصلہ دیا ، وہ مکان ہو یا باغ :’’ اس شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شراکت دار کو اطلاع کیے بغیر اسے فروخت کر دے ، پھر اگر وہ چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو ترک کر دے ، پھر اگر وہ فروخت کرتے وقت اسے اطلاع نہ کرے تو وہ (دوسرا شراکت دار) اس کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب راستے (کے عرض) کے بارے میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو پھر اس کا عرض سات ہاتھ رکھا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
سعید بن حُریث ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم میں سے جو شخص کوئی گھر یا کوئی زمین فروخت کرے تو ممکن ہے کہ اس (کی بیع) کے لیے برکت نہ رکھی جائے الاّ یہ کہ وہ (رقم) کو اسی طرح کی چیز میں لگائے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پڑوسی اپنے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے ۔ اگر وہ کہیں گیا ہوا ہے تو اس کا انتظار کیا جائے گا جبکہ ان دونوں کا راستہ ایک ہی ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
عبداللہ بن حُبیش ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص بیری کا درخت کاٹ ڈالے تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور فرمایا : یہ حدیث مختصر ہے ، یعنی :’’ جس نے ناحق طور پر کسی جنگل سے بیری کا درخت کاٹ ڈالا جس کے نیچے مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں ، تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب زمین کی حدود متعین ہو جائیں تو پھر اس میں شفعہ نہیں ، اور اسی طرح کنوئیں اور پیوند لگی کھجور میں شفعہ نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ مالک ۔