عمر ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ خاوند سے دریافت نہ کیا جائے کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا ہے ؟‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا : میرا خاوند صفوان بن معطل ، جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے ، جب میں (نفلی) روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرنے کا حکم دیتا ہے ، اور وہ سورج طلوع ہونے پر نماز فجر پڑھتا ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، صفوان آپ ﷺ کے پاس ہی تھا ، راوی نے کہا : آپ نے اس چیز کے متعلق جو اس (عورت) نے کہا تھا صفوان سے دریافت کیا ، تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دو سورتیں پڑھتی ہے ۔ حالانکہ میں نے اسے منع کیا ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے صفوان سے فرمایا :’’ اگر ایک ہی سورت ہوتی وہ لوگوں کے لیے کافی ہوتی ۔ صفوان نے کہا : رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرا دیتا ہے ۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روزے رکھتی چلی جاتی ہے جبکہ میں نوجوان آدمی ہوں ، میں (جماع سے) رُک نہیں سکتا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزے نہ رکھے ۔‘‘ اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج طلوع ہونے پر نماز پڑھتا ہوں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے گھرانے کے متعلق مشہور ہے کہ ہم سورج طلوع ہونے پر ہی بیدار ہوتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ صفوان ! جب تم بیدار ہو تب نماز پڑھ لیا کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مہاجرین و انصار کی جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک اونٹ آیا اور اس نے آپ کو سجدہ کیا ۔ آپ کے صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! چوپائے اور درخت آپ کو سجدہ کرتے ہیں ، جبکہ ہم تو زیادہ حق دار میں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے رب کی عبادت کرو اور اپنے بھائی کی عزت کرو ، اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ، اور اگر وہ اسے حکم دے کہ وہ جبلِ اصفر (زرد پہاڑ) سے جبلِ اسود (کالے پہاڑ) کی طرف اور جبلِ اسود کو جبلِ ابیض کی طرف پتھر منتقل کر دے تو اسے چاہیے کہ وہ ایسا ہی کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کی نہ نماز قبول ہوتی ہے اور نہ کوئی نیکی اوپر چڑھتی ہے : مفرور غلام حتی کہ وہ اپنے مالکوں کے پاس واپس آ جائے اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دے ، وہ عورت جس پر اس کا خاوند ناراض ہو ، اور نشے والا حتی کہ وہ ہوش میں آ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا : کون سی عورت بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جو اپنے خاوند کو خوش کر دے جب وہ اسے دیکھے ، اور جب اسے حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنے مال و جان میں خاوند کی مرضی کے خلاف ایسا کام نہ کرے جو اسے ناپسند ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چار چیزیں ایسی ہیں جسے مل جائیں تو اسے دنیا و آخرت کی بھلائی مل گئی ، شکر گزار دل ، ذکر کرنے والی زبان ، تکلیفوں میں صبر کرنے والا بدن اور ایسی عورت جو اپنے خاوند سے اپنی ذات کے بارے میں اور اس کے مال کے بارے میں خیانت کی طالب نہ ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔