ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نہ تمہیں دیتا ہوں اور نہ تم سے روکتا ہوں ، میں تو تقسیم کرنے والا ہوں میں تو اسی جگہ پر خرچ کرتا ہوں جہاں کے متعلق مجھے حکم دیا جاتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
خولہ انصاریہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کچھ لوگ اللہ کے مال (بیت المال) میں ناحق تصرف کرتے ہیں ، روز قیامت ان کے لیے (جہنم کی) آگ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوبکر ؓ خلیفہ بنے تو انہوں نے فرمایا :’’ میری قوم جانتی ہے کہ میرا کاروبار میرے اہل خانہ کے اخراجات کے لیے کافی تھا ، مجھے مسلمانوں کے معاملات کے حوالے سے مشغول کر دیا گیا ہے لہذا آل ابوبکر اس مال سے کھائیں گے اور ابوبکر ؓ مسلمانوں کے لیے کام کریں گے ۔ رواہ البخاری ۔
بُریدہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہم جس شخص کو کسی کام پر مقرر کریں اور اسے تنخواہ بھی دیں ، اور پھر اس کے علاوہ جو مال وہ حاصل کرے گا وہ خیانت ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے یمن کی طرف بھیجا ، جب میں چلا تو آپ نے میرے پیچھے قاصد بھیج کر مجھے واپس بلا لیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تو جانتا ہے کہ میں نے تمہاری طرف (قاصد) کیوں بھیجا ؟ (اس لیے کہ تمہیں کوئی وصیت کروں) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا ، کیونکہ (اگر تم لو گے تو) وہ خیانت ہو گی ، اور جو شخص خیانت کرے گا وہ اس خیانت کو روز قیامت لے کر حاضر ہو گا ۔ میں نے اسی لیے تمہیں واپس بلایا تھا ، اب تم اپنے کام کے لیے جاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
مستورد بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ہمارا عامل (حکمران ، گورنر) ہو (اور اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ بیت المال میں سے حق مہر ادا کر کے) شادی کر لے ۔ اگر اس کا خادم نہ ہو تو وہ خادم خرید لے اور اگر اس کی رہائش نہ ہو تو وہ رہائش خرید لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جس نے اس کے علاوہ کچھ حاصل کیا تو وہ خیانت کرنے والا ہے ۔‘‘
عدی بن عمیرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگو ! تم میں سے جس شخص کو ہمارے کسی کام پر عامل مقرر کیا جائے اور وہ اس میں سے سوئی یا اس سے کوئی چھوٹی بڑی چیز ہم سے چھپا لے تو وہ خیانت کرنے والا ہے ، وہ روز قیامت اسے لے کر آئے گا ۔‘‘ (یہ بات سن کر) انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ اپنی تفویض کردہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کس لیے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میں نے آپ کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں یہ کہتا ہوں ، ہم جس شخص کو عامل مقرر کریں تو اسے چاہیے کہ وہ حاصل ہونے والی ہر قلیل و کثیر چیز پیش کرے ۔ اور پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے وہ اسے لے لے اور جس چیز سے اسے روک دیا جائے تو وہ اس سے رک جائے ۔‘‘ مسلم ، ابوداؤد ۔ اور الفاظ حدیث ابوداؤد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
امام احمد نے اسے روایت کیا ہے اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں اسے ثوبان ؓ سے روایت کیا ہے ۔ اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے : ((وَالرَّائِشَ)) یعنی جو دونوں (رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے) کے درمیان معاملہ طے کراتا ہے (اس پر بھی لعنت فرمائی) ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں اپنا اسلحہ اور کپڑے جمع کر کے آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دوں ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں حاضر خدمت ہوا تو آپ وضو فرما رہے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ عمرو ! میں نے تمہاری طرف پیغام بھیجا تھا کہ میں تمہیں کسی مہم پر روانہ کروں ، اللہ تمہیں سلامت رکھے ، تمہیں مال غنیمت عطا فرمائے اور میں تمہیں کچھ مال عطا کروں گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ہجرت مال کی خاطر نہیں تھی ، وہ تو محض اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حلال مال ، صالح مرد کے لیے اچھا ہے ۔‘‘ شرح السنہ اور امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اس کے الفاظ یہ ہیں :’’ صالح انسان کے لیے حلال مال بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، فی شرح السنہ و احمد ۔
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے کسی کی سفارش کی ، اور وہ اسے (سفارش کرنے) کی وجہ سے کوئی تحفہ پیش کرے اور سفارش کرنے والا اس تحفہ کو قبول کرے تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔