ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بدشگونی کچھ بھی نہیں ، اور اس کی بہتر صورت فال ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، فال کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھی بات جو تم میں سے کوئی ایک سنتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ کوئی بدشگونی ہے ۔ اور الّو منحوس ہے اور نہ ماہ صفر ، اور مجذوم سے ایسے بھاگو جیسے تو شیر سے بھاگتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ الّو منحوس ہے اور نہ ہی ماہ صفر ۔‘‘ (یہ سن کر) ایک دیہاتی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان اونٹوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو ریگستان میں رہتے ہیں اور وہ ہرن معلوم ہوتے ہیں ، اس میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو جاتا ہے تو وہ انہیں بھی خارش لگا دیتا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تو پھر پہلے (اونٹ) کو کس نے خارش زدہ کیا ؟‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ الّو منحوس ہے اور نہ کوئی ستارہ منحوس ہے اور نہ صفر منحوس ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عمرو بن شرید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : وفدِ ثقیف میں ایک مجذوم شخص تھا ، نبی ﷺ نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ’’ تیری بیعت ہو گئی ہے لہذا تم واپس چلے جاؤ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
قطن بن قبیصہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ پرندوں کے ذریعے فال لینا ، لکیریں کھینچ کر فال لینا اور بدشگونی لینا جادو کی اقسام ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بدشگونی لینا شرک ہے ، آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا :’’ اور ہم میں سے اگر کسی کے دل میں یہ خیال آتا ہے تو اللہ توکل کے ذریعے اسے ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ۔ امام ترمذی نے فرمایا : میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) کو بیان کرتے ہوئے سنا : سلیمان بن حرب اس حدیث کے متعلق کہا کرتے تھے :’’ اور ہم میں سے کسی کے دل میں اس کے متعلق خیال آتا ہے تو اللہ توکل کے باعث اسے ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ اور میرا خیال ہے کہ یہ جملہ ابن مسعود ؓ کا قول ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجذوم شخص کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ ہی کھانے کے برتن میں رکھا اور فرمایا :’’ اللہ پر اعتماد و بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
سعد بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہ الّو منحوس ہے اور نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ ہی کوئی بدشگونی ہے ۔ اور اگر بدشگونی (یعنی نحوست) کسی چیز میں ہوتی تو گھر ، گھوڑے اور عورت میں ہوتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب کسی کام کے لیے نکلتے تو آپ یا راشد (راہنمائی پانے والے) ، یا نجیح (کامیابی پانے والے) کے الفاظ سننا پسند فرمایا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کسی چیز سے بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے ، جب آپ کسی عامل (گورنر و حکمران) کو بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ، اگر آپ کو اس کا نام پسند آتا تو آپ اس سے خوش ہوتے اور اس خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر نظر آتے ، اور اگر آپ اس کا نام ناپسند کرتے تو اس کی ناپسندیدگی آپ کے چہرے پر نظر آتی ۔ اور جب آپ کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ، اگر آپ کو اس کا نام اچھا لگتا تو آپ خوش ہوتے اور خوشی کے آثار آپ کے چہرے پر دکھائی دیتے ۔ اور اگر اس کے نام کو ناپسند فرماتے تو ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے پر نمایاں ہوتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم ایک گھر میں تھے جس سے ہمارے افراد اور اموال میں اضافہ ہوا ، پھر ہم نے وہ گھر بدل لیا تو ہمارے افراد و اموال میں کمی آ گئی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس گھر کو چھوڑ دو کیونکہ یہ گھر اچھا نہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
یحیی بن عبداللہ بن بحیر بیان کرتے ہیں ، مجھے اس شخص نے بتایا جس نے فروہ بن مسیک کو بیان کرتے ہوئے سنا ، وہ کہتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے پاس ابین نامی زمین ہے ، ہماری زراعت و معیشت اسی زمین سے وابستہ ہے ، لیکن وہاں کی وبا شدید ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ بیماری کے قریب رہنا ہلاکت کو دعوت دینا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عروہ بن عامر بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے پاس بدشگونی کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان میں سے بہتر چیز نیک فال لینا ہے ، اور وہ (بدشگونی) کسی مسلمان کو کام سے مت منع کرے ، جب تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ چیز دیکھے تو کہے : اے اللہ ! تمام بھلائیاں تو ہی لاتا ہے اور تمام برائیاں تو ہی دور کرتا ہے ، ہر قسم کے گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض تیری توفیق سے ممکن ہے ۔‘‘ ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔