ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوموسی ؓ ہمارے پاس آئے ، انہوں نے کہا کہ عمر ؓ نے مجھے اپنے پاس بلا بھیجا ، میں ان کے دروازے پر آیا اور تین بار سلام کیا ، مجھے جواب نہ ملا تو میں لوٹ گیا ، انہوں نے (مجھ سے) پوچھا : تمہیں کس چیز نے ہمارے پاس نہ آنے دیا ؟ میں نے کہا : میں آیا تھا اور آپ کے دروازے پر تین بار سلام کیا تھا لیکن تم نے مجھے جواب نہ دیا اس لئے میں واپس چلا گیا ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا تھا :’’ جب تم میں سے کوئی تین بار اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے ۔‘‘ عمر ؓ نے فرمایا : اس پر دلیل پیش کرو ۔ ابوسعید ؓ نے کہا : میں ان کے ساتھ کھڑا ہوا اور عمر ؓ کے پاس جا کر گواہی دی ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تمہارا مجھ سے اجازت لینا یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ اور تم میری پوشیدہ باتیں سن لو (تو آ جاؤ) جب تک میں تجھے ایسے کرنے سے منع نہ کر دوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنے والد کے ذمہ قرض کے متعلق نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کون ہے ؟‘‘ میں نے کہا : میں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں ، میں ۔‘‘ گویا آپ نے اسے ناپسند فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آپ کے گھر میں داخل ہوا آپ ﷺ نے ایک پیالہ میں دودھ پایا تو فرمایا :’’ ابوہر ! اہل صفہ کے پاس جاؤ ، اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ ۔‘‘ میں ان کے پاس گیا اور انہیں بلا لایا ، وہ آئے اور (اندر آنے کی) اجازت طلب کی ، آپ نے انہیں اجازت دے دی تو وہ اندر آ گئے ۔ رواہ البخاری ۔
کلدہ بن حنبل سے روایت ہے کہ صفوان بن امیہ ؓ نے (میرے ہاتھ) دودھ یا ہرن کا بچہ اور ککڑی ، نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجی ، جبکہ نبی ﷺ بالائی علاقے میں تھے ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں آپ کے پاس گیا تو میں نے نہ سلام کیا اور نہ اجازت طلب کی ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ واپس جاؤ اور کہو : السلام علیکم ! کیا میں آ سکتا ہوں ؟‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو بلایا جائے اور وہ پیغام لانے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہی ہے ۔‘‘ اور انہی کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ آدمی کا آدمی کی طرف قاصد بھیجنا اس کی اجازت ہی ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن بسر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کسی کے دروازے پر تشریف لاتے تو آپ اپنا چہرہ دروازے کے سامنے نہ کرتے ، بلکہ اس کے دائیں کونے یا بائیں کونے پر آتے تو فرماتے :’’ السلام علیکم ! السلام علیکم !‘‘ ان دنوں دروازوں پر پردے نہیں ہوتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
اور انس ؓ سے مروی حدیث : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ السلام علیکم رحمۃ اللہ ‘‘ باب الضیافۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
عطا بن یسار ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا : کیا میں اپنی ماں (کے پاس جاتے وقت اس) سے اجازت طلب کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا ، میں گھر میں اس کے ساتھ ہی رہتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر بھی اس سے اجازت طلب کرو ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا : میں اس کا خادم ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر بھی اجازت طلب کرو ، کیا تم اسے عریاں حالت میں دیکھنا پسند کرتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس سے اجازت طلب کرو ۔‘‘ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف لا رسالہ ، رواہ مالک ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس رات کے وقت اور دن کے وقت جانے کی اجازت تھی ، جب میں رات کے وقت جاتا تو آپ ﷺ میرے لیے (بطورِ علامت اجازت) کھانس دیتے تھے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ النسائی ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص (اجازت لینے کی خاطر) سلام سے ابتداء نہ کرے تو اسے اجازت نہ دو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔