Blog
Books
Search Hadith

حسن سلوک اور صلہ رحمی کرنے کا بیان

بَاب الْبر والصلة

36 Hadiths Found
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری والدہ ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری ماں ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری ماں ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیرا باپ ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری ماں ، پھر تیری ماں ، پھر تیری ماں ، پھر تیرا باپ ، پھر تیرا قریبی رشتہ دار ، پھر اس سے کم قریبی رشتہ دار ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4911
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کی ناک خاک آلود ہو ، اس کی ناک خاک آلود ہو ، اس کی ناک خاک آلود ہو !‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کس کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو اپنے والدین میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پا لے پھر وہ (ان کے ساتھ حسن سلوک کر کے) جنت میں داخل نہ ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4912
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، میری والدہ میرے پاس تشریف لائیں جبکہ وہ مشرکہ تھی ، یہ اس وقت کی بات ہے جب قریش سے (حدیبیہ کا) معاہدہ ہوا تھا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بے شک میری والدہ میرے پاس آئی ہیں جبکہ وہ بہتر سلوک کی متمنی ہے تو کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ! اس سے صلہ رحمی کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4913
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ آل ابو فلاں میرے دوست و حمایتی نہیں ، میرا حمایتی تو اللہ اور صالح مومن ہیں ، لیکن ان کے ساتھ رشتہ داری ہے جسے میں صلہ رحمی کے ذریعے برقرار رکھوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4914
مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے ماؤں کی نافرمانی کرنے ، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے ، بخل کرنے اور دست سوال دراز کرنے کو تم پر حرام قرار دیا ہے ، اور فضول باتیں کرنے ، (لوگوں کے احوال جاننے کے لیے) زیادہ سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو تمہارے متعلق ناپسند فرمایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4915
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہ ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آدمی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، وہ کسی آدمی کے والد کو گالی دیتا ہے تو (بدلے میں) وہ اس کے والد کو گالی دیتا ہے ، اور یہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے ، تو (بدلے میں) وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4916
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک آدمی کا اپنے والد کے فوت ہو جانے کے بعد ، اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرنا سب سے بڑی نیکی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4917
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا رزق فراخ کر دیا جائے اور اس کی عمر دراز کر دی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4918
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا ، اور جب وہ اس سے فارغ ہوا تو رحم کھڑا ہو گیا اور اس نے رحمن کی کمر پکڑ لی ، اس پر (رحمن) نے فرمایا : ہٹ جا ؟ اس (رحم) نے عرض کیا ، یہ مقام اس کا ہے جو تیرے ساتھ قطع رحمی سے پناہ طلب کرتا ہے ، فرمایا : کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے تعلق قائم رکھوں جو تجھ سے تعلق قائم رکھے ، اور جو تجھ سے تعلق توڑ دے میں اس سے تعلق توڑ دوں ، رحم نے عرض کیا ، رب جی ! کیوں نہیں (میں راضی ہوں) ، فرمایا :’’ یہ میں نے جو کہا ایسے ہی ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4919
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رحم ، رحمن سے مشتق ہے ، اللہ نے فرمایا :’’ جس نے تجھ سے تعلق قائم کیا میں اس سے تعلق قائم کروں گا اور جس نے تجھ سے تعلق توڑا میں اس سے تعلق توڑ دوں گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4920
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رحم عرش کے ساتھ معلق ہے ، وہ عرض کرتا ہے : جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑا اللہ اسے توڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4921
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4922
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صلہ رحمی کے بدلے میں صلہ رحمی کرنے والا ، صلہ رحمی کرنے والا نہیں ، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4923
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں ، میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں ، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں ، میں ان سے درگزر کرتا ہوں اور وہ مجھ پر زیادتی کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تمہارا بیان درست ہے تو پھر تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو ، جب تک تم اس روش پر قائم رہو گے تو ان کے خلاف اللہ کی طرف سے تمہیں مدد پہنچتی رہے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4924
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دعا ، تقدیر کو بدل دیتی ہے ، حسن سلوک سے عمر میں اضافہ ہو جاتا ہے ، بے شک آدمی گناہ کے ارتکاب کی وجہ سے رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 4925
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں قراءت سنی تو میں نے کہا : یہ کون (قراءت کر رہا) ہے ؟ انہوں نے کہا : حارثہ بن نعمان ہیں ، حسن سلوک کی یہی جزا ہوتی ہے ، حسن سلوک کی جزا ایسی ہی ہوتی ہے ۔‘‘ اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ سب سے بڑھ کر حسن سلوک کرنے والے تھے ۔ بیہقی نے اسے شعب الایمان میں روایت کیا ہے اور ایک روایت میں ہے :’’ میں جنت میں داخل ہوا ‘‘ کی بجائے ’’ میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا ۔‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Haidth Number: 4926
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ والد راضی تو رب راضی ، والد ناراض تو رب ناراض ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 4927
ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اس کے پاس آیا تو اس نے کہا : میری ایک بیوی ہے ، جبکہ میری والدہ اسے طلاق دینے کا مجھے حکم دیتی ہے ، (یہ سن کر) ابودرداء ؓ نے اسے کہا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ والد جنت کا بہترین دروازہ ہے ، اگر تم چاہو تو دروازے کی حفاظت کر لو ، اور چاہو تو ضائع کر لو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 4928
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں کس سے حسن سلوک کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی ماں سے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی والدہ کے ساتھ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی ماں کے ساتھ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی ماں کے ساتھ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کس کے ساتھ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے والد کے ساتھ ، پھر قریب ترین اور پھر قریب تر رشتے دار کے ساتھ (اچھا سلوک کر) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4929
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : میں اللہ ہوں اور میں رحمن ہوں ، میں نے رحم تخلیق کیا اور اس کا نام اپنے نام (رحمن) سے تجویز کیا ، جس نے اسے جوڑا میں اسے جوڑوں گا اور جس نے اسے توڑا کیا میں اسے (اپنی رحمت سے) محروم کر دوں گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4930
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس قوم میں قطع رحمی کرنے والا شخص ہو اس پر رحمت نازل نہیں ہوتی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Haidth Number: 4931
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ظلم و سرکشی اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں کہ ان کے مرتکب کو اللہ دنیا میں سزا دینے کے ساتھ ساتھ اسے آخرت میں بھی ذخیرہ کر لیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4932
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ احسان جتلانے والا ، والدین کا نافرمان اور مستقل شراب نوش جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و الدارمی ۔

Haidth Number: 4933
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے نسب کو اس قدر ضرور سیکھو جس کے مطابق تم صلہ رحمی کرتے ہو ، کیونکہ صلہ رحمی اہل رحم میں محبت ، مال میں اضافے اور درازئ عمر کا باعث ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 4934
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے ایک بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو کیا میرے لیے توبہ (کی گنجائش) ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تمہاری والدہ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تمہاری خالہ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 4935
ابواسید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ اتنے میں بنو سلمہ (کے قبیلے) سے ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا والدین کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی ایسی صورت ہے جس کے ذریعے میں ان کی وفات کے بعد ان سے حسن سلوک کر سکوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ! ان کے لیے دعا کرو ، ان کے لیے مغفرت طلب کرو ، ان کے بعد ان کی وصیت پر عمل کرو ، وہ جو صلہ رحمی کیا کرتے تھے اسے جاری رکھو اور ان کے دوستوں کی تکریم کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 4936
ابوطفیل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو جعرانہ کے مقام پر گوشت تقسیم کرتے ہوئے دیکھا ، اچانک ایک عورت آئی حتی کہ وہ نبی ﷺ کے قریب ہو گئی اور آپ نے اس کے لیے اپنی چادر بچھا دی اور وہ اس پر بیٹھ گئی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ تو انہوں نے بتایا : یہ آپ ﷺ کی رضاعی والدہ ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4937

عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَمَا ثَلَاثَة نفر يماشون أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يُفَرِّجُهَا. فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي وَإِنَّهُ قَدْ نَأَى بِي الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُؤُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ حَتَّى يرَوْنَ السماءَ قَالَ الثَّانِي: اللَّهُمَّ إِنَّه كَانَ لِي بِنْتُ عَمٍّ أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّى آتيها بِمِائَة دِينَار فلقيتها بِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا. قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحِ الْخَاتَمَ فَقُمْتُ عَنْهَا. اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرْقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ: أَعْطِنِي حَقِّي. فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَاءَنِي فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي. فَقُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقْرِ وَرَاعِيهَا فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَهْزَأْ بِي. فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَهْزَأُ بكَ فخذْ ذلكَ البقرَ وراعيها فَأخذ فَانْطَلَقَ بِهَا. فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ الله عَنْهُم . مُتَّفق عَلَيْهِ

ابن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس دوران کے تین آدمی سفر کر رہے تھے ، بارش آ گئی ، انہوں نے پہاڑ میں ایک غار میں پناہ لی ، اتنے میں پہاڑ سے ایک چٹان گری اور اس نے ان کی غار کا منہ بند کر دیا ۔ چنانچہ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا : اپنے اعمال کا جائزہ لو جو تم نے خالص اللہ کی رضا کی خاطر کیے تھے ، پھر ان کے ذریعے اللہ سے دعا کرو شاید کے وہ اس تکلیف (چٹان) کو دور کر دے ، ان میں سے ایک نے کہا : اے اللہ ! میرے بوڑھے والدین تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے ، میں ان کے نان و نفقہ کا ذمہ دار تھا ، جب میں شام کے وقت مویشی لے کر واپس آتا تو میں دودھ دھو کر ، اپنی اولاد سے پہلے ، اپنے والدین کی خدمت میں پیش کیا کرتا تھا ، ایک مرتبہ میں جنگل میں دور نکل گیا جس کی وجہ سے میں شام کے وقت (دیر سے) گھر پہنچا تو میں نے ان دونوں کو سویا ہوا پایا ، میں نے حسب معمول دودھ دھویا ، پھر میں دودھ کا برتن لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا ، میں نے انہیں جگانا مناسب نہ سمجھا اور ان سے پہلے بچوں کو پلانا بھی نامناسب جانا جبکہ بچے میرے قدموں کے پاس بھوکے بلکتے رہے ، میری اور ان کی یہی صورت حال رہی حتی کہ صبح ہو گئی ، (اے اللہ !) اگر تو جانتا ہے کہ میں نے تیری رضا کی خاطر ایسے کیا تھا تو پھر ہمارے لیے اس قدر راستہ بنا دے کہ ہم وہاں سے آسمان دیکھ لیں ، اللہ نے ان کے لیے راستہ کھول دیا حتی کہ وہ آسمان دیکھنے لگے ۔ دوسرے نے عرض کیا ، اے اللہ ! میری ایک چچا زاد بہن تھی ، میں اسے اتنا چاہتا تھا جتنا کہ زیادہ سے زیادہ مرد خواتین کو چاہتے ہیں ، میں نے اس سے برائی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن اس نے انکار کر دیا ، حتی کہ میں اسے سو دینار دوں ، میں نے کوشش کر کے سو دینار جمع کیے اور وہ لے کر اس کے پاس گیا ، اور جب میں (اس سے برا فعل کرنے کے لیے) اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا : اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر جا اور اس مہر کو نہ توڑ ، (یہ سنتے ہی) میں اس سے اٹھ کھڑا ہوا ۔ اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تیری رضا کی خاطر کیا تھا تو ہمارے لیے راستہ کھول دے ! اللہ نے ان کے لیے کچھ راستہ کھول دیا ۔ تیسرے شخص نے کہا : اے اللہ ! میں نے ایک فرق (۶ ارطل) چاولوں کی اجرت پر ایک مزدور کام پر لگا رکھا تھا ، پس جب اس نے اپنا کام مکمل کر لیا تو اس نے کہا : میرا حق مجھے ادا کرو ، جب میں نے اس کا حق اس پر پیش کیا تو وہ اسے کمتر سمجھتے ہوئے چھوڑ کر چلا گیا میں اس سے زراعت کرتا رہا حتی کہ میں نے اس سے گائے اور چرواہے جمع کر لیے ، وہ میرے پاس آیا اور اس نے کہا : اللہ سے ڈر جا اور مجھ پر ظلم نہ کر اور میرا حق مجھے ادا کر ، میں نے کہا یہ گائے اور اس کے چرانے والے کو لے جا ، اس نے کہا : اللہ سے ڈر ! مجھ سے مذاق نہ کر ، میں نے کہا : میں تم سے مذاق نہیں کر رہا ، تم یہ گائے اور اس کے چرواہے کو لے جاؤ ، وہ اسے لے کر چلا گیا ۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو باقی راستہ بھی کھول دے ، چنانچہ اللہ نے ان کے لیے راستہ کھول دیا (اور وہ تکلیف دور کر دی) ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4938
معاویہ بن جاہمہ سے روایت ہے کہ جاہمہ ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں جہاد میں شریک ہونے کے لیے آپ سے مشورہ کرنا چاہتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تمہاری والدہ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جاؤ ! اس کے پاس رہو ، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و النسائی و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Haidth Number: 4939
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میری ایک بیوی تھی جسے میں پسند کرتا تھا ، جبکہ عمر ؓ اسے ناپسند کرتے تھے ، انہوں نے مجھے فرمایا :’’ اسے طلاق دے دو ، میں نے انکار کر دیا تو عمر ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ اسے طلاق دے دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4940