ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عبد القیس کے سردار اشج سے فرمایا :’’ تم میں دوخصلتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ پسند فرماتا ہے : حلم اور وقار ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بردباری اللہ کی جانب سے ہے اور جلد بازی شیطان کی جانب سے ہے ۔‘‘ امام ترمذی نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ، اور اسے غریب کہا ہے اور بعض محدثین نے اس حدیث کے راوی عبد المہیمن بن عباس کے حافظے کے متعلق کلام کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لغزش کرنے والا ہی بردبار ہوتا ہے اور تجربہ کار ہی دانا ہوتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور امام ترمذی ؒ کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے عرض کیا : آپ مجھے وصیت فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ معاملے پر غور و فکر کر ، اگر تو اس کے انجام میں خیر و بھلائی دیکھے تو اسے کر گزر اور اگر تجھے گمراہی کا اندیشہ لگے تو اسے مت کر ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا منکر ، رواہ فی شرح السنہ ۔
مصعب بن سعد ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، جبکہ اعمش نے فرمایا : میں تو اس (حدیث) کو نبی ﷺ ہی سے جانتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمل آخرت کے علاوہ ہر چیز میں عجلت سے کام نہ لینا بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
جابر بن عبداللہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدمی بات کرتے ہوئے اِدھر اُدھر دیکھے (کہ کہیں کوئی اور تو نہیں سن رہا) تو وہ امانت ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ابو الہیشم بن التیہان سے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کوئی خادم ہے ۔‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب ہمارے پاس قیدی آئیں تو پھر تم ہمارے پاس آنا ۔‘‘ نبی ﷺ کے پاس دو غلام لائے گئے تو ابو الہیشم بھی آپ کے پاس گئے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ان میں سے کوئی ایک پسند کر لو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! آپ ہی پسند فرما دیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص سے مشورہ طلب کیا جائے تو وہ امین ہوتا ہے ، اسے لے لو کیونکہ میں نے اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ، میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین مجالس ، (جہاں) ناحق قتل کرنے یا زنا کرنے یا ناحق مال حاصل کرنے کے متعلق باتیں ہو رہی ہوں ، کے علاوہ مجالس (کی باتیں) امانت ہوتی ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
اور ابوسعید ؓ سے مروی حدیث کہ :’’ بے شک بڑی امانت ‘‘ باب المباشرۃ کی فصل اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔
ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے عقل کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا : کھڑی ہو جا ، وہ کھڑی ہو گئی ، پھر اسے کہا : پیچھے مڑ ، تو وہ پیچھے مڑ گئی ، پھر اسے کہا : سامنے توجہ کر ، تو وہ سامنے آ گئی ، پھر اسے کہا : بیٹھ جا ، تو وہ بیٹھ گئی ، پھر اسے فرمایا : میں نے اپنی پوری مخلوق میں تجھے سب سے زیادہ بہتر و افضل اور سب سے اچھا بنایا ہے ، میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا ، تیری وجہ سے عنایت کروں گا اور تیری وجہ سے میں پہچانا جاتا ہوں ، میں تیری وجہ سے سزا دوں گا جزا اور ثواب کا انحصار بھی تجھ پر ہے ۔‘‘ اس کے متعلق بعض علما نے کلام کیا ہے ۔ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بلا شبہ ایک شخص نماز پڑھنے والوں ، روزہ رکھنے والوں ، زکوۃ دینے والوں ، حج اور عمرہ کرنے والوں میں ہو گا ۔‘‘ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے تمام اچھے کاموں کا ذکر کیا ۔’’ لیکن اس شخص کو ثواب اس کی عقل کے تناسب سے دیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ ابوذر ! تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں اور مشتبہات سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں اور نہ ہی حسن خلق جیسا کوئی حسب و شرف ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ خرچ کرنے میں میانہ روی نصف معیشت ہے ، (اچھے) لوگوں سے دوستی اور محبت نصف عقل ہے ، اور حسن سوال نصف علم ہے ۔‘‘ امام بیہقی نے یہ چاروں احادیث شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف منکر ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔