عمارہ بن رویبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر اور نماز عصر پڑھے تو وہ جہنم میں نہیں جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رات اور دن کے وقت فرشتے یکے بعد دیگرے تمہارے پاس آتے رہتے ہیں اور وہ نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں ، پھر وہ فرشتے ، جنہوں نے تمہارے ہاں رات بسر کی ہوتی ہے ، اوپر چڑھتے ہیں ، ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ ان کے متعلق بہتر جانتا ہے ، تم نے میرے بندوں کو کس حال (یعنی آخری عمل) پر چھوڑ کر آئے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، جب ہم ان کے پاس سے آئے تو وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، اور جب ان کے پاس گئے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جندب قسری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص نماز فجر پڑھ لیتا ہے تو وہ اللہ کے عہدو امان میں آجاتا ہے ، چنانچہ تم ایسا کوئی کام نہ کرنا جس کی وجہ سے اللہ اپنے عہدو امان کے بارے میں تمہارا مؤاخذہ کرے ، کیونکہ وہ اپنے عہدو امان کے بارے میں جس شخص سے مؤاخذہ کرے گا تو وہ اسے پکڑ کر اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا ۔ متفق علیہ ۔
اور مصابیح کے بعض نسخوں میں القسری کے بجائے القشیری مذکور ہے ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر لوگ اذان اور صف اول کی فضیلت کے بارے میں جان لیں پھر اگر انہیں اس کے حصول کے لیے قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ ضرور قرعہ اندازی کریں ، اور اگر وہ نماز کے لیے جلدی آنے کی فضیلت کے بارے میں جان لیں تو وہ اس کی طرف ضرور سبقت حاصل کریں ، اور اگر انہیں نماز عشاء اور نماز فجر کی اہمیت کاپتہ چل جائے تو وہ انہیں پڑھنے کے لیے ضرور (مسجد میں) آئیں خواہ انہیں سرین یا پاؤں اور گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز فجر اور نماز عشاء منافقوں پر سب سے زیادہ بھاری نمازیں ہیں ، لیکن اگر انہیں ان کے اجر و ثواب کا پتہ چل جائے تو وہ انہیں پڑھنے کے لیے ضرور (مسجد میں) آئیں ، خواہ انہیں سرین یا پاؤں اور گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عشاء با جماعت ادا کی تو گویا اس نے نصف شب کا قیام کیا اور جس نے نماز صبح با جماعت ادا کی تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دیہاتی لوگ ، تمہاری نماز مغرب کے نام کے بارے میں ، تم پر غالب نہ آ جائیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : دیہاتی اسے عشاء کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ صحیح ۔
اور فرمایا :’’ دیہاتی لوگ ، تمہاری عشاء کے نام کے بارے میں تم پر غالب نہ آ جائیں ، کیونکہ اس کا نام تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں عشاء ہے ، کیونکہ وہ اونٹوں کا دودھ دھونے کی وجہ سے اسے عتمہ کہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خندق کے روز فرمایا :’’ انہوں نے ہمیں نماز عصر سے روک دیا ، اللہ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ ، اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ بے شک نماز فجر کا پڑھنا (فرشتوں کی) حاضری کا وقت ہے ۔‘‘ کے بارے میں نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ رات اور دن کے فرشتوں کی حاضری کا وقت ہے ۔‘‘ صحیح رواہ الترمذی ۔
زید بن ثابت اور عائشہ ؓ بیان کرتے ہیں ، درمیان والی نماز سے مراد نماز ظہر ہے ۔ امام مالک ؒ نے زید ؓ سے اور امام ترمذی ؒ نے ان دونوں سے معلق روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نماز ظہر بہت جلد پڑھا کرتے تھے ، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر سب سے زیادہ پر مشقت نماز یہی تھی ، پس یہ آیت نازل ہوئی ،’’ نمازوں کی پابندی و حفاظت کرو اور بالخصوص نماز وسطیٰ کی ۔‘‘ راوی نے کہا : کیونکہ اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں ، اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں علی بن ابی طالب ؓ اور عبداللہ بن عباس ؓ کے متعلق پتہ چلا کہ وہ کہا کرتے تھے کہ درمیان والی نماز سے مراد نماز فجر ہے ۔ ضعیف ۔
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص نماز فجر کے لیے جاتا ہے تو وہ ایمان کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے ، اور جو شخص بازار کی طرف جاتا ہے ، تو وہ ابلیس کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔