ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگ (اپنے حالات و صفات کے اختلاف کے لحاظ سے) ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں تم ایک بھی سواری کے قابل نہ پاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں کی پیروی و موافقت کرو گے جس طرح بالشت بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے ، حتیٰ کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں گھسے ہوں گے تو تم بھی ان کی موافقت کرو گے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! (پہلے لوگوں سے مراد) یہود و نصاریٰ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو پھر اور کون ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
مرداس اسلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نیک لوگ ایک ایک کر کے چلے جائیں گے ، اور بے کار لوگ باقی رہ جائیں گے جیسے جو کا بھوسہ یا کھجور کا کچرا باقی رہ جاتا ہے جن کی اللہ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہو گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب میری امت تکبرانہ چال چلے گی اور بادشاہوں کے بیٹے (یعنی) فارس و روم کے شہزادے ان کے خادم بن جائیں گے تو اللہ اس (امت) کے برے لوگوں کو ان کے اچھے لوگوں پر مسلط فرما دے گا ۔‘‘ ترمذی اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک تم اپنے خلیفہ کو قتل نہیں کرو گے ، باہم قتل و غارت نہیں کرو گے اور تمہارے برے لوگ تمہاری دنیا کے وارث نہیں بن جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ ذلیل و کمینہ شخص دنیا (کے مال و متاع اور عہدہ و منصب) سے سب سے زیادہ بہرہ مند ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں ، مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جس نے علی بن ابی طالب ؓ سے سنا : انہوں نے فرمایا : ہم مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک مصعب بن عمیر ؓ ہمارے پاس آئے ان پر صرف ایک ہی چادر تھی جس پر چمڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے ، جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھا تو آپ ان کی سابقہ نعمتوں والی حالت اور آج کی حالت کا فرق دیکھ کر رونے لگے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہاری حالت کیا ہو گی جب تم میں سے کوئی شخص دن کے پہلے پہر ایک جوڑا پہنے گا اور دن کے دوسرے پہر دوسرا جوڑا پہنے گا ، ان کے دسترخوان پر ایک طشتری رکھی جائے گی اور دوسری اٹھائی جائے گی ، اور تم اپنے گھروں کو (پردوں اور سجاوٹ کی چیزوں سے) اس طرح ڈھانپو گے جس طرح کعبہ کو (غلافوں کے ساتھ) ڈھانپا جاتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس وقت ہم آج کی نسبت بہتر ہوں گے ، ہم عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور ہم کام کاج سے فارغ کر دیے جائیں گے (ملازم کام کریں گے) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، اس وقت کی نسبت آج تم بہتر ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ اس وقت اپنے دین پر قائم رہنے والا انگارہ پکڑنے والے کی طرح ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : اس حدیث کی سند غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تمہارے امراء وہ ہوں گے جو تم میں سب سے بہتر ہوں گے ، تمہارے مال دار لوگ سخی اور تمہارے معاملات باہمی مشورے سے طے ہوں گے تو پھر تمہارے لیے زمین کی پشت اس کے پیٹ سے بہتر ہو گی (یعنی زندگی موت سے بہتر ہو گی) اور جب تمہارے حکمران برے لوگ ہوں گے ، تمہارے مال دار لوگ بخیل اور تمہارے معاملات عورتوں کے سپرد ہوں گے تو پھر تمہارے لیے زمین کا پیٹ اس کی پشت سے بہتر ہو گا ۔‘‘ (موت زندگی سے بہتر ہو گی) ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ (گمراہ) قومیں تمہارے خلاف (لڑنے کے لیے) دوسری قوموں کو بلائیں جس طرح کھانے والے کھانے کے برتن کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔‘‘ کسی نے عرض کیا : اس روز ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسے ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ اس روز تم زیادہ ہو گے ، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی طرح ہو گے ، اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دل میں وہن ڈال دے گا ۔‘‘ کسی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہن کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دنیا سے محبت اور موت سے نفرت ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جس قوم میں خیانت عام ہو جائے تو اللہ ان کے دلوں میں رعب ڈال دیتا ہے ، جس قوم میں زنا پھیل جائے تو ان میں اموات بڑھ جاتی ہیں ، جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو ان سے رزق روک لیا جاتا ہے ، جو قوم ناحق فیصلے کرنے لگے تو ان میں قتل عام ہو جاتا ہے اور جو قوم عہد شکنی کرتی ہے تو ان پر دشمن مسلط کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ املک ۔