Blog
Books
Search Hadith

ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان

39 Hadiths Found
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عنقریب ایک بڑا فتنہ ہو گا جو کہ تمام عربوں پر محیط ہو گا ، اس کے مقتولین جہنمی ہیں ، اس بارے میں زبان درازی کرنا تلوار زنی کرنے سے بھی زیادہ سنگین ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5401
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عنقریب بہرا ، گونگا اور اندھا فتنہ ہو گا ، جو شخص اس کے قریب جائے گا ، تو وہ اسے اپنی لپیٹ میں لے لے گا ، اس بارے میں زبان درازی کرنا شمشیر زنی کرنے کی طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5402

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ: وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ. قَالَ: هِيَ هَرَبٌ وَحَرَبٌ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي إِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كورك على ضلع ثمَّ فتْنَة الدهماء لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطْمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ: انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ: فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ. فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ من غده . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فتنوں کا ذکر کیا اور آپ نے ان کے متعلق بہت بیان فرمایا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے فتنہ احلاس کا ذکر فرمایا ، کسی نے عرض کیا ، فتنہ احلاس کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ بھاگنا اور لوٹنا ہے ، پھر فتنہ خوشحالی ہے اس کا ابھرنا میرے اہل بیت کے ایک آدمی کے پاؤں کے نیچے سے ہو گا ، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے ، حالانکہ وہ مجھ میں سے نہیں ، میرے دوست تو متقی لوگ ہی ہیں ، پھر لوگ ایک ایسے شخص (کی امامت و حکمرانی) پر راضی ہو جائیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر ہو (یعنی نا اہل شخص کو حکمران بنا لیں گے) پھر فتنہ دہیماء اس امت کے ہر فرد پر اثر انداز ہو گا ، جب کہا جائے گا کہ وہ ختم ہو گیا ہے تو وہ دراز ہو جائے گا ، اس (فتنے) میں آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کو کافر حتیٰ کہ لوگ دو گروہوں میں بٹ جائیں گے ، ایمان کا گروہ جس میں کوئی نفاق نہیں ، اور نفاق کا گروہ جس میں ایمان نہیں ، جب یہ صورت ہو تو پھر دجال کا انتظار کرو آج ظاہر ہوا یا کل ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5403
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ عربوں کے لیے ، شر سے جو کہ قریب آ چکا ہے ، ہلاکت ہے ، جس نے اپنا ہاتھ روک لیا وہ کامیاب ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5404
مقداد بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، بے شک سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، اور جو شخص ان سے آزمایا گیا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لیے خوشخبری ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5405
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب میری امت میں (ایک دوسرے سے لڑائی کے لیے) تلوار مسلط کر دی جائے گی تو وہ روز قیامت تک اس سے نہیں اٹھائی جائے گی ، اور قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ میری امت کے قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور حتیٰ کہ میری امت کے قبائل بتوں کی پوجا کریں گے ، اور میری امت میں تیس کذاب ہوں گے اور وہ سب دعویٰ کریں گے کہ وہ اللہ کا نبی ہے ، جبکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ، اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر ہو گا ، وہ غالب رہیں گے ان کا مخالف ان کا کوئی نقصان نہیں کر سکے گا حتیٰ کہ اللہ کا حکم آ جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5406
عبداللہ بن مسعود ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس برس تک (نظام کے تحت) چلتی رہے گی ، اگر انہوں نے (اختلاف کیا اور دین کو بے وقعت سمجھ کر) ہلاکت کو اختیار کیا تو پھر ان کی راہ وہی ہے جو ہلاک ہوئے (جیسے سابقہ امتیں)، اور اگر ان کے لیے ان کا دین قائم رہا تو وہ ان کے لیے ستر سال تک رہے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : کیا (وہ ستر برس) اس سے ہیں جو باقی رہ گیا یا اس سے ہیں جو گزر چکا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس سے جو گزر چکا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5407
ابو واقد لیشی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوۂ حنین کے لیے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے گزرے ، جس پر وہ اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے ، اسے ذات انواط کہا جاتا تھا ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے لیے بھی ذات انواط مقرر فرما دیں جس طرح ان کے لیے ذات انواط ہے ، رسول اللہ ﷺ نے (تعجب سے) فرمایا :’’ سبحان اللہ ! یہ (بات) تو ایسے ہی ہے جیسے موسیٰ ؑ کی قوم نے کہا تھا :’’ ہمارے لیے بھی ایک معبود مقرر کر دیں جس طرح ان کے معبود ہیں ۔‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم بھی اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں پر چلو گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5408
ابن مسیّب ؒ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا :’’ پہلا فتنہ ، یعنی عثمان ؓ کی شہادت کا واقعہ ، رونما ہوا تو غزوۂ بدر میں شریک ہونے والا کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر دوسرا فتنہ یعنی واقعہ حرہ (یزید کے دور میں مدینہ پر حملہ ہوا) تو صلح حدیبیہ میں شریک کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر تیسرا فتنہ رونما ہوا تو وہ ختم نہ ہوا جبکہ لوگوں میں عقل نہ رہی ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 5409