ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے (جنت میں) ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ کسی کان نے سنی ہیں ، اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ہے ۔‘‘ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو :’’ کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کر رکھی گئی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے ، سب سے بہتر ہے ۔ اگر اہل جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت زمین پر جھانک لے تو ان دونوں (زمین و آسمان) کے درمیان ہر چیز روشن ہو جائے ، ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ معطر ہو جائے اور اس (عورت) کے سر کا ایک دوپٹہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں ایسا درخت ہے جس کے سائے میں گھڑ سوار سو سال چلتا رہے تو وہ اسے طے نہیں کر سکے گا ، اور جنت میں کمان کے برابر جگہ اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے یا غروب ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن کے لیے جنت میں ایک خول دار موتی کا خیمہ ہو گا جس کا عرض ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ’’ اس کا طول ساٹھ میل ہو گا ، اس کے ہر کونے میں اس کے اہل خانہ ہوں گے ، وہ دوسروں کو نہیں دیکھیں گے ، مومن ان سب کے پاس جائے گا ، اور (اس کے لیے) دو باغ ہیں ، ان کے برتن اور جو کچھ ان دونوں میں ہے وہ سب چاندی کا ہے ، اور دو باغ ہیں ، ان دونوں کے برتن اور ان کے درمیان جو کچھ ہے وہ سب سونے کا ہے ، اہل جنت اور ان کے رب کے مابین صرف کبریائی کی چادر ہے جو کہ سدا بہار جنت میں اس کے چہرے پر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، اور ہر دو درجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان ہے ، اور فردوس سب سے اعلیٰ درجے کی جنت ہے ، جنت کی چاروں نہریں وہیں سے جاری ہوتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے ، جب تم اللہ سے سوال کرو تو اس سے فردوس کا سوال کرو ۔ (جو کہ جنت کا اعلیٰ مقام ہے) ۔‘‘ ترمذی ۔ میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے اور نہ کتاب الحمیدی میں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں ایک (جمعہ) بازار ہے ، جہاں وہ ہر جمعے آئیں گے ، شمال کی طرف سے ہوا چلے گی تو وہ ان کے چہروں اور ان کے کپڑوں میں (خوشبو) ڈالے گی (جس سے) ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو جائے گا اور جب وہ اپنے اہل خانہ کے پاس جائیں گے تو ان کا حسن و جمال بڑھ چکا ہو گا چنانچہ ان کے اہل خانہ انہیں کہیں گے : اللہ کی قسم ! تم ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو وہ کہیں گے ، اللہ کی قسم ! تم بھی ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گی ، پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کی صورتیں آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گی ، (محبت و اتفاق کے لحاظ سے) ان کے دل فرد واحد کے دل کی طرح ہوں گے ، ان میں باہمی اختلاف ہو گا نہ کوئی باہمی بغض ہو گا ، ان میں سے ہر شخص کے لیے بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی ۔ وہ اس قدر حسین ہوں گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈیوں اور گوشت میں نظر آتا ہو گا ، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہوں گے ، وہ بیمار ہوں گے نہ پیشاب کریں گے ، انہیں پاخانے کی حاجت ہو گی نہ انہیں تھوک آئے گی اور نہ ہی ناک سے آلائش نکلے گی ، ان کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے ، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی ، ان کی انگھیٹیوں کا ایندھن خوشبو دار عود ہو گا ، ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہو گا ، وہ تخلیق کے لحاظ سے برابر ہوں گے جیسے فرد واحد ہوں ، اور وہ اپنے والد آدم ؑ کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنتی جنت میں کھائیں پیئیں گے لیکن وہ تھوکیں گے نہ انہیں بول و براز کی حاجت ہو گی اور نہ ہی ان کی ناک سے آلائش نکلے گی ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : تو پھر کھانا کدھر جائے گا ؟ فرمایا :’’ ڈکار اور پسینہ ، اور پسینہ کستوری کی طرح ہو گا ، وہ اس طرح (آسانی اور تسلسل کے ساتھ) تسبیح و تحمید کریں گے جس طرح تم سانس لیتے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جنت میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا ، بد حال نہیں ہو گا ، نہ تو اس کا لباس پرانا ہو گا اور نہ اس کی جوانی ختم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Haidth Number: 5621
ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا :’’ اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے ، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں ، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے ، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا :’’ اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے ، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں ، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے ، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت والے اپنے اوپر بالا خانوں کے مکینوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم مشرق یا مغرب کے افق میں چمکتے ہوئے ڈوبتے ستارے کو دیکھتے ہو ، اور یہ تمہارے باہم مراتب میں فرق کی وجہ سے ہو گا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ انبیا ؑ کی منزلیں ہوں گی ، جہاں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں پہنچ سکے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ لوگ جو اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں کچھ ایسے لوگ داخل ہوں گے جن کے دل (حسد و بغض وغیرہ سے پاک ہونے کے لحاظ سے) پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا : جنت والو ! وہ عرض کریں گے : ہمارے رب ! ہم حاضر ہیں تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے ، اور ہر قسم کی خیر و بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے ، وہ فرمائے گا : کیا تم خوش ہو ؟ وہ عرض کریں گے ، رب جی ! ہمارے راضی نہ ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے جبکہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطا فرما دیا ہے جو آپ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں فرمایا ، وہ فرمائے گا : کیا میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز نہ دوں ؟ وہ عرض کریں گے : رب جی ! اس سے بہتر چیز کون سی ہے ؟ وہ فرمائے گا : میں تمہیں اپنی دائمی رضا مندی عطا کرتا ہوں اور میں اس کے بعد تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں تم میں سب سے کم ملکیت والا شخص وہ ہو گا جسے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمنا کر ! وہ تمنا کرے گا ، اور تمنا کرے گا تو وہ اس سے پوچھے گا : کیا تو نے تمنا کر لی ؟ وہ کہے گا ، جی ہاں ، تو اسے کہا جائے گا : تمہارے لیے وہ ہے جو تو نے تمنا کی اور جو تو نے تمنا کی اتنا اس کے ساتھ اور بھی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عتبہ بن غزوان ؓ بیان کرتے ہیں ، ہمیں بتایا گیا کہ اگر جہنم کے کنارے سے پتھر گرایا جائے تو وہ ستر سال میں بھی اس کی تہ تک نہیں پہنچتا ، اللہ کی قسم ! اسے بھرا جائے گا ۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ جنت کی چوکھٹ کا درمیانی فاصلہ چالیس سال کا ہے ۔ اور اس پر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ ازدحام کی وجہ سے بھری ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا ؟ فرمایا :’’ پانی سے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : جنت کی تعمیر کیسے ہوئی ؟ فرمایا :’’ ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ، اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے ، اس کی چپس ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں ، اس کی مٹی زعفران ہے ، جو اس میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا ، بدحال نہیں ہو گا ، وہاں ہمیشہ رہے گا ، فوت نہیں ہو گا ، اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہو گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، اگر تمام جہان والے ان میں سے کسی ایک میں جمع ہو جائیں تو وہ ان کے لیے کافی ہو ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : (وَ فُرُشٍ مَّرْفُوْعَۃٍ) ’’ اور بلند بسترے ‘‘ کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان (بچھونوں) کی بلندی اس طرح ہو گی جس طرح زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے ، اور وہ فاصلہ پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پہلا گروہ جو روزِ قیامت جنت میں جائے گا ان کے چہرے اس طرح روشن ہوں گے جس طرح چودھویں رات کا چاند روشن ہوتا ہے ، دوسرا گروہ آسمان میں سب سے زیادہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہو گا ، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو بیویاں ہوں گی ، ہر بیوی پر ستر جوڑے ہوں گے ، اس کی پنڈلی کا گودا ان کے اوپر سے نظر آئے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن کو جنت میں جماع کی بہت زیادہ طاقت دی جائے گی ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اسے سو (آدمیوں) کی طاقت دی جائے گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
سعد بن ابی وقاص ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر جنت کی نعمتوں میں سے ناخن برابر کوئی نعمت (دنیا میں) ظاہر ہو جائے تو اس کی وجہ سے زمین و آسمان کے کنارے مزین ہو جائیں ، اور اگر جنت والوں میں سے ایک آدمی (زمین پر) جھانک دے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو اس طرح مٹا دے جس طرح سورج ستاروں کی روشنی مٹا دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت والوں کے جسم پر بال نہ ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی ، اور ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی ، نہ تو ان کی جوانیاں ختم ہوں گی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جنت والے جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ نہ تو ان کے جسم پر بال ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی ، ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور ان کی عمر تیس یا تینتیس سال ہو گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ، آپ سے سدرۃ المنتہی کا ذکر کیا گیا تو فرمایا :’’ سوار اس کی شاخوں کے سائے میں سو سال چلتا رہے گا ۔‘‘ یا فرمایا :’’ اس کے سائے سے سو سوار سایہ حاصل کر سکیں گے ۔‘‘ اس میں راوی کو شک ہوا ہے ۔‘‘ اس پر پتنگے سونے کے ہوں گے ، اور اس کا پھل بڑے مٹکوں کی طرح ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا ، کوثر کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ ایک نہر ہے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے ، یعنی وہ مجھے جنت عطا کرے گا ، (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، اس میں ایک پرندہ ہے جس کی گردن اونٹ کی گردن کی طرح ہے ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : یہ تو پھر بہت اچھی نعمت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کو کھانے والے اس سے بھی زیادہ اچھے ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔