Blog
Books
Search Hadith

جنت اور اہل جنت کے حال کا بیان

43 Hadiths Found
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل کر دیا اور تو نے اگر وہاں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار ہونے کی خواہش کی تو وہ جنت میں جہاں تو چاہے گا تجھے اڑا کر لے جائے گا ۔‘‘ ایک دوسرے آدمی نے آپ سے دریافت کرتے ہوئے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا جنت میں اونٹ بھی ہوں گے ؟ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے اسے وہ جواب نہیں دیا جو آپ نے اس کے ساتھی کو جواب دیا تھا (بلکہ) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل فرما دیا تو تیرے لیے وہاں وہ کچھ ہو گا جس کو تیرا دل چاہے گا اور (جس سے) تیری آنکھیں لذت و سرور حاصل کریں گیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5642
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی ، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں (دنیا میں) گھوڑے پسند کرتا ہوں ، کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تجھے جنت میں داخل کر دیا گیا تو تجھے یاقوت کا ایک گھوڑا دیا جائے گا ، جس کے دو پر ہوں گے ، تجھے اس پر سوار کیا جائے گا ، پھر تو جہاں چاہے گا وہ تجھے اڑا لے جائے گا ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : اس حدیث کی سند قوی نہیں ، ابو سورہ راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ، میں نے امام بخاری سے سنا ، وہ فرما رہے تھے یہ منکر الحدیث ہے ، اور وہ منکر روایات بیان کرتا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5643
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت والوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی ، ان میں سے اسی اس امت کی ہوں گی ، اور چالیس باقی تمام امتوں کی ہوں گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور ۔

Haidth Number: 5644
سالم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت کے لوگ جس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے ، اس کا عرض ، بہترین سوار کی تین (روز یا سال) کی مسافت کے برابر ہے ، پھر بھی وہاں سے داخل ہوتے وقت وہ اتنے تنگ ہوں گے کہ قریب ہے کہ ان کے کندھے الگ ہو جائیں ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث ضعیف ہے ، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے اسے نہ پہچانا اور فرمایا : یخلد بن ابی بکر منکر روایات بیان کرتا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5645
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں ایک بازار ہے ، وہاں کوئی خرید و ٖفروخت نہیں ہو گی ، البتہ وہاں مردوں اور عورتوں کی تصویریں ہوں گی ، جب آدمی کسی صورت و تصویر کو پسند کرے گا تو وہ اس میں داخل ہو جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5646

وَعَن سعيد بن الْمسيب أَنه لقيَ أَبَا هريرةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ. فَقَالَ سَعِيدٌ: أَفِيهَا سُوقٌ؟ قَالَ: نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ ثُمَّ يُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ وَيَبْرُزُ لَهُمْ عَرْشُهُ وَيَتَبَدَّى لَهُم فِي روضةٍ من رياضِ الجنَّة فَيُوضَع لَهُم مَنَابِر من نور ومنابرمن لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُم - وَمَا فيهم دنيٌّ - عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ مَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟» قُلْنَا: لَا. قَالَ: كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ مُحَاضَرَةً حَتَّى يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ: يَا فلَان ابْن فلَان أَتَذكر يَوْم قلت كَذَا وَكَذَا؟ فيذكِّره بِبَعْض غدارته فِي الدُّنْيَا. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي؟ فَيَقُولُ: بَلَى فَبِسِعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ. فَبَيْنَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ غَشِيتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ وَيَقُولُ رَبُّنَا: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ فِيهَا مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعِ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلَا يُشْتَرَى وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا . قَالَ: فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ - وَمَا فيهم دنيٌّ - فيروعُه مَا يرى عَلَيْهِ من اللباسِ فِيمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَخَيَّلَ عَلَيْهِ مَا هُوَ أحسن مِنْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب

سعید بن مسیّب ؒ سےروایت ہے کہ وہ ابوہریرہ ؓ سے ملے تو ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : میں اللہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ (بازار مدینہ کی طرح) مجھ کو اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا فرمائے ، سعید ؒ نے فرمایا : کیا وہاں بازار ہو گا ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ جب جنت والے ، اس (جنت) میں داخل ہو جائیں گے تو وہ اپنے اعمال کے حساب سے وہاں قیام کریں گے ، پھر دنیا کے ایام سے جمعہ کے دن کی مقدار کے مطابق انہیں اجازت دی جائے گی تو وہ اپنے رب کی زیارت کریں گے اور وہ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر فرمائے گا ، وہ (ان کا رب) ان کی خاطر جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچے میں تجلی فرمائے گا ، ان کے لیے نور کے موتیوں کے ، یاقوت کے ، زمرد کے ، سونے کے اور چاندی کے منبر لگائے جائیں گے ، ان میں سے ادنی ٰ درجے کا شخص ، اور ان میں سے کوئی بھی ادنی ٰ درجے کا نہیں ہو گا ، کستوری اور کافور کے ٹیلوں پر ہو گا ، اور وہ یہ محسوس نہیں کریں گے کہ کرسیوں والے نشست و برخواست میں ان سے افضل ہیں ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیا تم سورج دیکھنے میں اور چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں شک کرتے ہو ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسی طرح تم اپنے رب کو دیکھنے میں شک نہیں کرو گے ، اور اس مجلس میں موجود ہر شخص سے اللہ (کسی ترجمان کے بغیر) مخاطب ہو گا ، حتی کہ وہ ان میں سے ایک آدمی سے کہے گا : اے فلاں بن فلاں ! کیا تجھے فلاں دن یاد ہے تو نے یہ اور یہ کہا تھا ، وہ دنیا میں اس کی بعض نافرمانیاں اور عہد شکنیاں اسے یاد کرائے گا تو وہ عرض کرے گا : رب جی ! کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا تھا ؟ وہ فرمائے گا ، کیوں نہیں ، ہاں میری مغفرت کی وسعت کی بدولت ہی تو اپنے اس مقام کو پہنچا ہے ، وہ اسی اثنا میں ہوں گے تو بادل کا ایک ٹکڑا اوپر سے انہیں ڈھانپ لے گا ، وہ ان پر خوشگوار بارش برسائے گا ، اور انہوں نے اس جیسی خوشبو کسی چیز میں نہیں پائی ہو گی ، ہمارا رب فرمائے گا : میں نے تمہارے اعزاز و اکرام کی خاطر جو تیار کر رکھا ہے ، تم اس کا قصد کرو اور (وہاں سے) جو تم چاہو ، وہ لے لو ، ہم ایک بازار میں جائیں گے ، اسے فرشتوں نے گھیر رکھا ہو گا ، اس میں ایسی ایسی چیزیں ہوں گی جسے آنکھوں نے دیکھا ہو گا نہ کانوں نے سنا ہو گا اور نہ ہی دلوں میں اس کا خیال آیا ہو گا ، ہم جو چاہیں گے وہ ہمارے لیے لایا جائے گا ، وہاں خرید و فٖروخت نہیں ہو گی ، اور اس بازار میں ، جنت والے ایک دوسرے کو ملیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ بلند منزلوں والا آدمی توجہ کرے گا تو وہ اپنے سے کم تر سے ، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کم تر نہیں ، ملاقات کرے گا تو وہ اس کے لباس کو دیکھے گا تو وہ اسے تعجب میں ڈال دے گا ، اس کی بات ختم نہیں ہو گی حتی کہ اسے خیال آئے گا کہ اس پر جو (لباس) ہے وہ اس (لباس) سے بہتر ہے ، اور یہ اس لیے ہے کہ کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اس (جنت) میں غمگین ہو ، پھر ہم اپنے گھروں کو واپس آئیں گے تو ہماری ازواج ہم سے ملاقات کریں گی تو وہ کہیں گی : خوش آمدید ، جب تم ہمارے پاس سے گئے تھے ، تو اب جبکہ تم ہمارے پاس آئے ہو ، اس سے زیادہ خوبصورت ہو ، ہم کہیں گے : آج ہم نے اپنے رب جبار کی ہم نشینی اختیار کی تو ہم پر لازم تھا کہ ہم اسی حالت میں واپس آتے جس حالت میں ہم واپس آئے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5647

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَتُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ وَيَاقُوتٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلَى صَنْعَاءَ» وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف) : «وَمَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ بَنِي ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ» وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف) : «إِنَّ عليهمُ التيجانَ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ والمغربِ» وَبِهَذَا الإِسناد قَالَ (صَحِيح لغيره) : «الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يُشْتَهَى» وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ الْوَلَدَ كَانَ فِي سَاعَة وَلَكِن لَا يَشْتَهِي (قَول اسحاق لَيْسَ من الحَدِيث) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب. روى ابْن مَاجَه الرَّابِعَة والدارمي الْأَخِيرَة

ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت والوں میں سے ادنی ٰ درجے والا وہ ہو گا جس کے اسی ہزار خادم اور بہتّر بیویاں ہوں گی ، اور اس کے جابیہ سے صنعاء کی درمیانی مسافت جتنا ، جواہرات ، زمرد اور یاقوت سے ایک خیمہ نصب کیا جائے گا ۔‘‘ اور اسی سند کے ساتھ ہے ، فرمایا :’’ جنت والوں میں سے (دنیا میں) جو کوئی چھوٹا یا کوئی بڑا فوت ہو جاتا ہے وہ سب جنت میں تیس برس کے ہوں گے ، ان کی عمر اس سے کبھی زیادہ نہیں ہو گی ، اور جہنم والے بھی اس طرح (تیس سال کے) ہوں گے ۔‘‘ اور اسی سند کے ساتھ فرمایا :’’ ان (جنت والوں کے سروں) پر تاج ہوں گے ، ان کا ادنی سا موتی مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا ۔‘‘ اور اسی سند سے مروی ہے ، فرمایا :’’ مومن جب جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل ہونا ، اس کی ولادت ہونا اور اس کی عمر (پوری) ہونا ایک گھڑی میں ہو جائے گا جس طرح وہ چاہے گا ۔‘‘ اور اسحاق بن ابراہیم ؒ نے اس حدیث (کے بیان) میں فرمایا : جب مومن جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو وہ ایک گھڑی میں ہو جائے گا لیکن وہ اس کی خواہش ہی نہیں کرے گا ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا :’’ یہ حدیث غریب ہے ، امام ابن ماجہ نے چوتھا فقرہ روایت کیا ، جبکہ امام دارمی نے آخری ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5648
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں حورِعین کے لیے ایک اجتماع گاہ ہے جہاں وہ آوازیں بلند کریں گی جو مخلوق نے نہیں سنی ہوں گی ، وہ کہیں گی : ہم دائمی ہیں ، ہم ہلاک نہیں ہوں گی ، ہم تو عیش کرنے والیاں ہیں ، ہم محتاج نہیں ہوں گی ، اور ہم خوش رہنے والیاں ہیں ، ہم ناراض نہیں ہوں گی ، اس شخص کے لیے خوش خبری ہو جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5649
حکیم بن معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں پانی کا دریا ہے ، شہد کا دریا ہے ، دودھ کا دریا ہے ، اور شراب کا دریا ہے ، پھر (جنت والوں کے جنت میں داخل ہونے کے) بعد نہریں نکلیں گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5650
اور امام دارمی نے اسے معاویہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الدارمی ۔

Haidth Number: 5651
ابوسعید ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی جنت میں ، (اپنی خاص) جنت میں کروٹ بدلنے سے پہلے ستر تکیوں پر ٹیک لگائے گا ، پھر ایک عورت اس کے پاس آئے گی ، اور اس کے کندھے کو تھپتھپائے گی ، وہ اس کے رخسار میں اپنا چہرہ دیکھے گا ، وہ (رخسار) آئینے سے زیادہ صاف ہو گا ، اور اس (عورت) پر ادنی موتی مشرق و مغرب کے درمیانی فاصلے کو روشن کر دے ، وہ اس کو سلام کرے گی تو وہ اسے سلام کا جواب دے گا ، اور وہ اس سے پوچھے گا : تو کون ہے ؟ وہ کہے گی : میں ’’مزید‘‘ کے ضمن سے ہوں ، اس پر ستر لباس ہوں گے ، اس کی نظر ان (ستر لباسوں) سے گزر جائے گی حتی کہ ان کے پیچھے اس کی پنڈلی کا گودا دیکھ لے گا ، اور اس پر ایک تاج ہو گا اور اس کے جواہرات میں سے ادنی ہیرا مشرق و مغرب کو روشن کر دے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔

Haidth Number: 5652
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بات کر رہے تھے ، اس وقت آپ کے پاس ایک اعرابی تھا کہ جنت والوں میں سے ایک آدمی نے اپنے رب سے کاشتکاری کے متعلق اجازت طلب کی تو اس نے اس سے فرمایا : کیا تجھے من پسند چیزیں میسر نہیں ؟ اس نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، میسر ہیں ، لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں کاشتکاری کروں ، اس نے بیج گرایا تو پل بھر میں وہ اگ آیا ، برابر ہو گیا اور کٹ بھی گیا ، اور وہ (غلے کے ڈھیر) پہاڑوں کی طرح تھے ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ابن آدم ! اسے لے لو ، کیونکہ کوئی چیز تیرا پیٹ نہیں بھر سکتی ۔‘‘ اس اعرابی نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! وہ قریشی یا انصاری ہو گا کیونکہ وہ کاشتکار ہیں ، اور رہے ہم ، تو ہم کاشتکار نہیں ، رسول اللہ ﷺ ہنس دیے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 5653
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا ، کیا جنت والے سوئیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نیند ، موت کی بہن ہے اور جنت والے مریں گے نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Haidth Number: 5654