Blog
Books
Search Hadith

حضرت ابوبکر ؓ کے مناقب و فضائل کا بیان

بَاب مَنَاقِب أبي بكر

16 Hadiths Found
ابوسعید خدری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وقت اور مال صرف کرنے کے لحاظ سے ابوبکر کا مجھ پر سب سے زیادہ احسان ہے ۔‘‘ اور صحیح بخاری میں لفظ ’’ابابکر‘‘ ہے ۔‘‘ اور اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو میں لازماً ابوبکر کو خلیل بناتا ، لیکن اخوتِ اسلامی اور اس کی مودت و محبت کافی ہے ، مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں البتہ ابوبکر کا دروازہ رہنے دو ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اگر میں اپنے رب کے سوا کسی اور کو دوست بناتا تو میں ابوبکر کو دوست بناتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6019
عبداللہ بن مسعود ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو میں ابوبکر کو دوست بناتا ، لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں اور اللہ تمہارے ساتھی کو خلیل بنا چکا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 6020
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض میں مجھے فرمایا :’’ اپنے والد ابوبکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ حتیٰ کہ میں تحریر لکھ دوں ، مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے اور کوئی کہنے والا کہے کہ میں خلافت کا مستحق ہوں ، حالانکہ اللہ اور تمام مومن صرف ابوبکر کو ہی قبول کریں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور کتاب الحمیدی میں ((أنا ولا)) کی جگہ : ((أنا اولی)) کے الفاظ ہیں ۔

Haidth Number: 6021
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی تو اس نے کسی معاملہ میں آپ سے بات کی تو آپ نے اسے دوبارہ اپنی خدمت میں حاضر ہونے کا حکم فرمایا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں ، گویا اس سے مراد (آپ ﷺ کی) وفات تھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم مجھے نہ پاؤ تو پھر ابوبکر کے پاس آنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6022
عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غزوۂ ذات السلاسل میں ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ، آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ سے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مردوں میں سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے والد (ابوبکر ؓ) سے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : پھر کس سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر سے ۔‘‘ آپ نے کئی آدمی گنے ، (کہ اس کے بعد فلاں ، پھر فلاں ....) پھر میں اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ مجھے ان میں سے سب سے آخر میں نہ لے جائیں ، خاموش ہو گیا ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6023
محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد سے کہا : نبی ﷺ کے بعد سب سے بہتر شخص کون ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ابوبکر ؓ ۔ میں نے پوچھا : پھر کون ؟ انہوں نے فرمایا : عمر ؓ ۔ اور اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ عثمان ؓ کہہ دیں گے ، میں نے کہا : پھر آپ ؟ انہوں نے فرمایا : میں تو ایک عام مسلمان ہوں ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 6024
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی ﷺ کے زمانے میں ابوبکر ؓ کے برابر کسی کو قرار نہیں دیتے تھے ، پھر عمر ؓ اور پھر عثمان ؓ پھر ہم نبی ﷺ کے صحابہ (کی باہم فضیلت کی بحث) کو ترک کر دیتے تھے اور ہم ان میں سے کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے ۔ اور ابوداؤد کی روایت ہے : ہم رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں کہا کرتے تھے کہ نبی ﷺ کی امت میں آپ کے بعد سب سے افضل ابوبکر ؓ ہیں ، پھر عمر ؓ ہیں اور پھر عثمان ؓ ہیں ۔ رواہ البخاری و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 6025
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ؓ کے علاوہ جس شخص نے ہم پر کوئی احسان کیا تھا ہم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے ، لیکن انہوں نے جو کچھ ہمیں عطا کیا ہے ، اس کی جزا روز قیامت اللہ ہی انہیں عطا فرمائے گا ۔ اور کسی شخص کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر ؓ کے مال نے مجھے فائدہ پہنچایا ہے ، اگر میں نے کسی شخص کو خلیل (جگری دوست) بنانا ہوتا تو میں ابوبکر کو خلیل بناتا ، سن لو ! تمہارا صاحب ، اللہ کا خلیل ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6026
عمر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ابوبکر ؓ ہمارے سردار ہیں ، ہم سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ ﷺ کو ہم سب سے زیادہ پیارے ہیں ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6027
ابن عمر ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے فرمایا :’’ تم میرے غار کے ساتھی ہو ، اور حوض پر میرے ساتھی ہو گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6028
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر کی موجودگی میں کسی اور شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ان کی امامت کرائے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6029
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ، اس وقت میرے پاس مال بھی تھا ، میں نے (دل میں) کہا : اگر ہو سکا تو میں آج ابوبکر ؓ پر سبقت لے جاؤں گا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں اپنا نصف مال لے کر حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑ کر آئے ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اتنا ہی (یعنی نصف) ابوبکر ؓ اپنا سارا اثاثہ لے کر حاضر ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ! اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑ کر آئے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول (کی رضا) چھوڑ کر آیا ہوں ، میں (عمر ؓ) نے کہا : میں کسی چیز میں ان سے کبھی بھی سبقت حاصل نہیں کر سکتا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 6030
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آپ آگ سے اللہ کے آزاد کردہ (عتیق اللہ) ہیں ۔‘‘ اس روز سے ان کا نام (لقب) عتیق رکھ دیا گیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6031
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا ، پھر ابوبکر کو ، پھر عمر کو پھر میں اہل بقیع کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ جمع کیے جائیں گے ، پھر میں اہل مکہ کا انتظار کروں گا حتیٰ کہ میں حرمین کے درمیان جمع کیا جاؤں گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6032
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے ہاتھ سے پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں چاہتا ہوں کہ میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا حتیٰ کہ میں اسے دیکھ لیتا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سن لو ! ابوبکر ! میری امت میں سے سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے تم ہی تو ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 6033

عَن عمر ذُكِرَ عِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ فَبَكَى وَقَالَ: وَدِدْتُ أَنَّ عَمَلِي كُلَّهُ مِثْلُ عَمَلِهِ يَوْمًا وَاحِدًا مِنْ أَيَّامِهِ وَلَيْلَةً وَاحِدَةً مِنْ لَيَالِيهِ أَمَّا لَيْلَتُهُ فَلَيْلَةٌ سَارَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَار فَلَمَّا انتهينا إِلَيْهِ قَالَ: وَاللَّهِ لَا تَدْخُلُهُ حَتَّى أَدْخُلَ قَبْلَكَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ شَيْءٌ أَصَابَنِي دُونَكَ فَدَخَلَ فَكَسَحَهُ وَوَجَدَ فِي جَانِبِهِ ثُقْبًا فَشَقَّ إزَاره وسدها بِهِ وَبَقِي مِنْهَا اثْنَان فألقمها رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْخُلْ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُضِعَ رَأسه فِي حجره وَنَامَ فَلُدِغَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِجْلِهِ مِنَ الْجُحر وَلم يَتَحَرَّك مَخَافَة أَن ينتبه رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَقَطَتْ دُمُوعُهُ عَلَى وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ؟» قَالَ: لُدِغْتُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي فَتَفِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ مَا يَجِدُهُ ثُمَّ انْتَقَضَ عَلَيْهِ وَكَانَ سَبَبَ مَوْتِهِ وَأَمَّا يَوْمُهُ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ وَقَالُوا: لَا نُؤَدِّي زَكَاةً. فَقَالَ: لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا لَجَاهَدْتُهُمْ عَلَيْهِ. فَقُلْتُ: يَا خَلِيفَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَلَّفِ النَّاسَ وَارْفُقْ بِهِمْ. فَقَالَ لِي: أَجَبَّارٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَخَوَّارٌ فِي الْإِسْلَامِ؟ إِنَّهُ قَدِ انْقَطَعَ الْوَحْيُ وَتَمَّ الدِّينُ أَيَنْقُصُ وَأَنا حَيّ؟ . رَوَاهُ رزين

عمر ؓ سے روایت ہے کہ ان کے پاس ابوبکر ؓ کا تذکرہ کیا گیا تو وہ رو پڑے اور کہا : میں چاہتا ہوں کہ میرے سارے عمل ان کے ایام میں سے ایک یوم اور ان کی راتوں میں سے ایک رات کی مثل ہو جائیں ، رہی ان کی رات ، تو وہ رات جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غار کی طرف سفر کیا تھا ، جب وہ دونوں وہاں تک پہنچے تو ابوبکر نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! آپ اس میں داخل نہیں ہوں گے حتیٰ کہ میں آپ سے پہلے داخل ہو جاؤں ، تا کہ اگر اس میں کوئی چیز ہو تو اس کا نقصان مجھے پہنچے آپ اس سے محفوظ رہیں ، وہ اس میں داخل ہوئے ، اسے صاف کیا ، اور انہوں نے اس کی ایک جانب سوراخ دیکھے ، انہوں نے اپنا ازار پھاڑا اور اس سے سوراخوں کو بند کیا ، مگر دو سوراخ باقی رہ گئے اور انہوں نے ان پر اپنے پاؤں رکھ دیے ، پھر رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا ، تشریف لے آئیں ، رسول اللہ ﷺ اندر تشریف لے آئے اور اپنا سر مبارک ان کی گود میں رکھ کر سو گئے ، سوراخ سے ابوبکر کا پاؤں ڈس لیا گیا ، لیکن انہوں نے اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ بیدار نہ ہو جائیں حرکت نہ کی ، ان کے آنسو رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک پر گرے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ! کیا ہوا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر فدا ہوں مجھے ڈس لیا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے لعاب لگایا اور تکلیف جاتی رہی ، اور بعد ازاں اس زہر کا اثر ان پر دوبارہ شروع ہو گیا اور یہی ان کی وفات کا سبب بنا ، رہا ان کا دن تو جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی کچھ عرب مرتد ہو گئے اور انہوں نے کہا : ہم زکوۃ نہیں دیں گے ، انہوں نے فرمایا : اگر انہوں نے ایک رسی بھی دینے سے انکار کیا تو میں ان سے جہاد کروں گا ۔ میں نے کہا : رسول اللہ کے خلیفہ ! لوگوں کو ملائیں اور نرمی کریں ، انہوں نے مجھے فرمایا : کیا جاہلیت میں سخت تھے اور اسلام میں بزدل ہو گئے ہو ، وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ، دین مکمل ہو چکا ، تو کیا میرے جیتے ہوئے دین کم (ناقص) ہو جائے گا ؟ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ رزین ۔

Haidth Number: 6034